resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بینک سے قرض لینے والے شخص کی وفات کی صورت میں قرض کی بقیہ رقم معاف کرانا (32333-No)

سوال: حضرت مفتی صاحب! میاں بیوی دونوں نے بینک سے لون لیا، دونوں کے کاغذات لون نکالنے میں اکٹھے لگے، اب ہوا یوں کہ میاں (شوہر) کا انتقال ہوگیا ہے تو کیا بیوی شوہر کے مرنے کا سرٹیفکیٹ لگا کر بقیہ قسطیں معاف کرا سکتی ہے یا نہیں ؟ جبکہ لون والوں کی پالیسی بھی کچھ اس طرح کی ہے کہ اگر لون نکالنے والا مر جائے تو وہ بقیہ معاف کر دیتے ہیں۔ براہ کرم جواب مرحمت فرمائیں کہ اسطرح کرنا صحیح ہے یا نہیں؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر بینک کی پالیسی یا معاہدہ میں یہ شرط موجود ہو کہ قرض لینے والوں میں سے کسی کی وفات کی صورت میں بقیہ اقساط معاف کر دی جائیں گی تو ایسی صورت میں شوہر کے انتقال کے بعد بیوی کا وفات نامہ (Death Certificate) لگا کر بقیہ اقساط معاف کرانا شرعاً درست ہے، بشرطیکہ اس میں کوئی جھوٹ اور دھوکہ دہی شامل نہ ہو۔
واضح رہے کہ سودی بینک سے قرض لینا شرعاً ناجائز اور حرام ہے، ماضی میں لاعلمی یا مجبوری کے باعث سودی قرض لیا گیا ہو تو توبہ و استغفار لازم ہے، آئندہ کے لیے اس سے اجتناب کیا جائے، تاہم بوقت ضرورت کسی غیر سودی بینک سے شرعی اصولوں کے مطابق یہ ضرورت پوری کی جاسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 78- 79)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ

سنن الترمذي: (28/3، ط: دار الغرب الاسلامی)
المسلمون على شروطهم، إلا شرطا حرم حلالا، أو أحل حراما.

بدائع الصنائع: (259/5، ط: دار الکتب العلمیة)
"وروي عن النبي عليه الصلاة والسلام أنه قال : { المسلمون عند شروطهم } فظاهره يقتضي لزوم الوفاء بكل شرط إلا ما خص بدليل ؛ لأنه يقتضي أن يكون كل مسلم عند شرطه... وهذا لأن الأصل أن تصرف الإنسان يقع على الوجه الذي أوقعه إذا كان أهلا للتصرف ، والمحل قابلا ، وله ولاية عليه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance