سوال:
میں ایک میڈیکل لیب میں کام کرتا تھا، وہاں مجھ سے سینئر کچھ لوگ تھے جو کبھی کبھار غیر مجاز (unauthorized) سیمپلز لاتے تھے اور مجھ سے لیب کا کام کرواتے تھے یعنی ایسے ٹیسٹ جن کے پیسے لیب کے مالک کے پاس نہیں جاتے تھے، بلکہ وہ خود رکھتے تھے۔ وہ مجھ سے کہتے تھے کہ یہ ٹیسٹ کر دو اور میں کر دیتا تھا،لیکن میری نیت مالک کو دھوکا دینے کی نہیں تھی اور نہ ہی میں نے اس سے کوئی مالی فائدہ اٹھایا۔ لیب، اس کے ری ایجنٹس (reagents) اور آلات سب کچھ مالک کی ملکیت تھے۔ اب میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میں نے جو غلطی کی، اس پر سچی توبہ (توبۃ النصوح) کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کسی کی مملوکہ چیزوں کو اس کی رضامندی کے بغیر استعمال کرنا شرعاً ناجائز اور حرام ہے، آپ لوگوں کا مذکورہ غیر مجاز طریقے سے لیب ٹیسٹ کرنا درست عمل نہیں تھا، اس پر توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ مالک سے تصفیہ کرانا بھی ضروری ہے۔
پوچھی گئی صورت میں آپ کو چاہیے کہ اس غلطی پر دل میں نادم ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اس پر معافی طلب کرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ اس قسم کی غلطی نہ کرنے کا پکا عزم کریں۔
چونکہ آپ کے اس عمل سے مالک کو مالی نقصان ہوا ہے اس لیے توبۃ النصوح کے لیے ضروری ہے کہ ان کے ساتھ بھی معاملہ صاف کرلیا جائے، جس کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ ان سے معافی مانگ لیں یا آپ کے اس عمل سے مالک کو جتنا مالی نقصان ہوا ہے، کسی اور طریقے (ہدیہ وغیرہ) سے اس نقصان کی تلافی کردیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح النووی علی مسلم: (باب التوبۃ، 25/17، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال أصحابنا وغيرهم من العلماء للتوبة ثلاثة شروط أن يقلع عن المعصية وأن يندم على فعلها وأن يعزم عزما جازما أن لايعود إلى مثلها أبدا فإن كانت المعصية تتعلق بآدمي فلها شرط رابع وهو رد الظلامة إلى صاحبها أو تحصيل البراءة منه
رد المحتار (92/5، ط: ایچ ایم سعید)
والأصل أن المستحق بجهة إذا وصل إلى المستحق بجهة أخرى اعتبر واصلاً بجهة مستحقة إن وصل إليه من المستحق عليه وإلا فلا.
قوله: إن المستحق بجهة) كالرد للفساد هنا، فإنه مستحق للبائع على المشتري، ومثله رد المغصوب على المغصوب منه. (قوله:بجهة أخرى) كالهبة ونحوها
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی