سوال:
بکرے کے کون کونسے حصے حرام ہیں؟
میں نے سنا ہے کہ جس چاقو سے حرام حصہ کاٹا جائے، پھر اسی چاقو سے کوئی دوسرا حصہ کاٹا جائے، تو اس سے وہ حصہ بھی حرام ہو جاتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ حلال جانور کے جسم کے مندرجہ ذیل سات اعضاء کھانا ممنوع ہیں، نر اورمادہ کی پیشاب گاہیں ، کپورے، غدّود(جلد اور گوشت کے درمیان ایک سخت گوشت کا ٹکرا ہوتا ہے، جو بیماری کی وجہ سے بنتا ہے، اردو میں اسے گلٹی اور گانٹھ بھی کہا جاتا ہے) مثانہ ، پتہ، بہتا ہوا خون۔ اوربعض فقہاء کے نزدیک ان سات اعضاء کے ساتھ حرام مغز بھی(دودھ کی طرح سفید ڈوری جو پیٹھ کی ہڈی کے اندر کمر سے لیکر گردن تک ہوتی ہے) ممنوع ہے۔
اسی طرح جس چھری یا چاقو سے جانور کا کوئی ممنوع حصہ کاٹا ہو، اسی چھری یا چاقو کو دھوئے بغیر دوسرا حصہ کاٹنے سے وہ حصہ حرام نہیں ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (61/5، ط: دار الکتب العلمیہ)
وأما بيان ما يحرم أكله من أجزاء الحيوان المأكول فالذي يحرم أكله منه سبعة: الدم المسفوح، والذكر، والأنثيان، والقبل، والغدة، والمثانة، والمرارة لقوله عز شأنه {ويحل لهم الطيبات ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: ١٥٧] وهذه الأشياء السبعة مما تستخبثه الطباع السليمة فكانت محرمة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی