resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: کرکٹ ٹورنامنٹ (Tournament) کی صورتیں (33454-No)

سوال: امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ مجھے کرکٹ ٹورنامنٹ سے متعلق ایک مسئلہ پوچھنا تھا۔
اگر ٹورنامنٹ میں چھ ٹیمیں شامل ہوں اور ہر ٹیم سے 1000 روپے انٹری فیس لی جائے، البتہ جو ٹیم ٹورنامنٹ آرگنائز کروا رہی ہے وہ انٹری فیس نہیں دیتی، باقی تمام ٹیمیں انٹری فیس دیتی ہیں اور جو ٹیم جیت جاتی ہے اسے 5000 روپے ملتے ہیں، لیکن اگر ایک ٹیم ایسی ہو جو جیتنے کی صورت میں انعامی رقم (5000 روپے) نہ لے یا لینے کے بعد وہ رقم اُن ٹیموں میں تقسیم کر دے جنہوں نے انٹری فیس دی ہے تو کیا اس صورت میں ایسا ٹورنامنٹ کھیلنا جائز (حلال) ہوگا؟
میں نے مفتی طارق مسعود صاحب کا ایک کلپ سنا تھا، جس میں وہ فرما رہے تھے کہ اگر ایک ٹیم ایسی ہو جو انعامی رقم نہ لے تو ٹورنامنٹ حلال ہو جاتا ہے، لیکن اُس کلپ میں کچھ ابہام ہے۔ کیا اُس ٹیم کا انٹری فیس نہ دینا ضروری ہے یا وہ ٹیم انٹری فیس دے کر بھی شامل ہو سکتی ہے اور جیتنے کے بعد انعامی رقم لینے سے انکار کر دے یا وہ رقم ان ٹیموں میں تقسیم کر دے جنہوں نے انٹری فیس دی ہے؟
خلاصہ یہ کہ براہِ کرم یہ رہنمائی فرما دیں کہ اس طرح کے ٹورنامنٹ کو شرعی طور پر حلال بنانے کا ممکنہ اور درست طریقہ کیا ہو سکتا ہے؟
جزاکم اللہ خیراً اللہ

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر تمام ٹیمیں انٹری فیس دیں، اور وہ ساری رقم کسی ایک ٹیم کو انعام کے طور پر دی جائے تو یہ صورت جوے (قمار) میں داخل ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، کیونکہ اس میں ہر ٹیم مخصوص رقم داؤ پر لگاتی ہے کہ یا تو وہ پوری رقم ڈوب جائے گی یا جیتنے کی صورت میں زیادہ رقم کھینچ کر لائے گی، یہی جوا اور قمار کی صورت ہے جو کہ جائز نہیں، اس سے اجتناب لازم ہے۔
البتہ اگر ٹورنامنٹ میں کم از کم ایک ٹیم ایسی ہو جو انعام لینے کی حقدار نہ ہو (چاہے وہ انٹری فیس دے یا نہ دے)، یعنی جیتنے کے باوجود انعام نہ لے یا انعامی رقم واپس کر دے تو اس صورت میں معاملہ قمار (جوے) سے نکل جاتا ہے۔
لہذا اگر آرگنائیزر ٹیم انٹری فیس نہیں دیتی اور جیتنے کی صورت میں انعام بھی نہیں لیتی، یا اسے واپس کر دیتی ہے تو اس طرح کے ٹورنامنٹ کی گنجائش ہے، بشرطیکہ اس میں کوئی اور شرعی خرابی نہ پائی جائے۔ نیز اگر انعامی رقم کھلینے والی ٹیموں کے علاوہ کسی بیرونی اسپانسر یا متبرّع کی جانب سے ہو، اور ٹیمیں صرف رجسٹریشن یا گراؤنڈ کے اخراجات ادا کریں تو یہ بھی ٹورنامنٹ کے جواز کی بے غبار صورت ہے، بشرطیکہ کوئی اور خلافِ شریعت کوئی معاملہ نہ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدہ، الآیة:90- 91)
یٰأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأنْصَابُ وَالْأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo إِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ أَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضآءَ فِیْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللہِ وَعَنِ الصَّلٰوةِ، فَہَلْ أَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَo

رد المحتار: (355/3، ط: سعید)
تعلیق التملیک علی الخطر والمال من الجانبیین۔

رد المحتار: (402/6 ط: سعيد)
(ولا بأس بالمسابقة في الرمي والفرس) والبغل والحمار... وعند الثلاثة لا يجوز في الأقدام أي بالجعل أما بدونه فيباح في كل الملاعب كما يأتي (حل الجعل إن شرط المال) في المسابقة (من جانب واحد وحرم لو شرط) فيها (من الجانبين) لأنه يصير قمارا (إلا إذا أدخلا ثالثا) محللا (بينهما) بفرس كفء لفرسيهما يتوهم أن يسبقهما وإلا لم يجز ثم إذا سبقهما أخذ منهما وإن سبقاه لم يعطهما وفيما بينهما أيهما سبق أخذ من صاحبه.

و فيه أيضا: (403/6 ط. سعيد)
قال الزيلعي: وإنما جاز هذا لأن الثالث لا يغرم على التقادير كلها قطعا ويقينا وإنما يحتمل أن يأخذ أو لا يأخذ فخرج بذلك من أن يكون قمارا، فصار كما إذا شرط من جانب واحد، لأن القمار هو الذي يستوي فيه الجانبان في احتمال الغرامة على ما بينا اه.

البحر الرائق: (8/554)
(وحرم شرط الجعل من الجانبين لا من أحد الجانبين) لما روى ابن عمر- رضي الله عنهما- «أن النبي - صلى الله عليه وسلم - سبق بالخيل وراهن» ومعنى شرط الجعل من الجانبين أن يقول إن سبق فرسك فلك علي كذا، وإن سبق فرسي فلي عليك كذا وهو قمار فلا يجوز؛ لأن القمار من القمر الذي يزاد تارة وينقص أخرى وسمي القمار قمارا؛ لأن كل واحد من القمارين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه ويجوز أن يستفيد مال صاحبه فيجوز الازدياد والنقصان في كل واحدة منهما فصار ذلك قمارا وهو حرام بالنص ولا كذلك إذا شرط من جانب واحد بأن يقول إن سبقتني فلك علي كذا، وإن سبقتك فلا شيء لي عليك؛ لأن النقصان والزيادة لا يمكن فيهما وإنما في أحدهما يمكن الزيادة وفي الأخرى النقصان فلا يكون مقامرة؛ لأن المقامرة مفاعلة منه فيقتضي أن يكون من الجانبين وإذا لم يكن في معناه جاز استحسانا

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things