سوال:
مفتی صاحب! کیا کوئی عورت اپنے شوہر کو طلاق دے سکتی ہے؟ اور کیا بغیر کسی شرائط کے کوئی شخص اپنے طلاق کے اختیارات یا شرعی حقوق منتقل کر سکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ نے طلاق دینے کا اختیار اصالۃً مرد (شوہر) کو دیا ہے، عورت کے پاس اس کا اختیار نہیں ہے، لہذا عام حالات میں عورت اپنے اوپر طلاق واقع نہیں کرسکتی، البتہ شوہر اپنے طلاق دینے کا اختیار بیوی کو مشروط یا غیر مشروط طور پر منتقل کرسکتا ہے، طلاق کا اختیار ملنے کے بعد بیوی اپنے اوپر دیے گئے اختیار کے مطابق طلاق واقع کرسکتی ہے۔
(نوٹ: یہ ایک عمومی جواب ہے، اگر کسی خاص مسئلہ کا حکم معلوم کرنا ہو تو طلاق کا اختیار دیتے وقت شوہر نے جو الفاظ کہے تھے تحریر کرکے دوبارہ سوال ارسال کریں۔)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المحيط البرهاني: (239/3، ط: دار الكتب العلمية)
"والأصل في هذا: أن الزوج يملك إيقاع الطلاق بنفسه فيملك التفويض إلى غيره فيتوقف عمله على العلم؛ لأن تفويض طلاقها إليها يتضمن معنى التمليك، لأنها فيما فوض إليها من طلاقها عاملة لنفسها دون الزوج، والإنسان فيما يعمل لنفسه يكون مالكا".
الهندية: (396/1، ط: دار الفكر)
التفويض المعلق بشرط إما أن يكون مطلقا عن الوقت وإما أن يكون موقتا فإن كان مطلقا بأن قال إذا قدم فلان فأمرك بيدك فقدم فلان فأمرها بيدها إذا علمت في مجلسها الذي قدم فيه وإن كان موقتا بأن قال إذا قدم فلان فأمرك بيدك يوما أو قال اليوم الذي يقدم فيه فإذا قدم فلها الخيار في ذلك الوقت كله إذا علمت بالقدوم
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی