سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں امریکا میں رہتا ہوں۔ کتوں کو دیکھنا اور ان کے قریب رہنا امریکا میں جوان ہونے والے بچوں کے لیے بہت عمومی سی بات ہے، تاہم ہم اپنے بچوں کو اس سے بچانے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ میری چھوٹی بچی کنڈر گارٹن (بچوں کا اسکول) میں پڑھتی ہے، وہاں چند دنوں بعد ایک دن کا سیمینار ہو گا، جس میں بچوں کو یہ سکھایا جائے گا کہ کتوں سے کس طرح پیش آتے ہیں۔ کیا ہمارے لیے اپنے بچوں کو صرف ایک دن کے اس سیمینار میں بھیجنا جائز ہے؟
جواب: کتا ایک پلید اور نجس جانور ہے اور ان جانوروں میں شامل ہے، جو درندہ صفت ہیں۔
حدیث شریف میں کتوں سے متعلق آتا ہےعن ابي طلحة رضي الله عنهم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تصاوير"، وقال الليث: حدثني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني عبيد الله، سمع ابن عباس، سمعت ابا طلحة، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم.(صحیح للبخاری :كِتَاب اللِّبَاسِ بَابُ التَّصَاوِيرِ:حدیث نمبر: 5949)
ترجمہ:
حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ رحمت کے فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کتا یا تصویریں ہوں۔
اگر کوئی کتا پالتا ہے، تو اس کے اجر سے روزانہ ایک قیراط کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اجر میں کمی کا مطلب اس شخص کا گناہ گار ہونا ہے۔
جناب رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے۔
حدثنا عبد الله بن دينار، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اقتنى كلبا ليس بكلب ماشية او ضارية، نقص كل يوم من عمله قيراطان".(الصحیح للبخاری: كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ، بَابُ مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ، حدیث نمبر: 5480)
ترجمہ:
عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہ میں نے کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جس نے ایسا کتا پالا جو نہ مویشی کی حفاظت کے لیے ہے اور نہ شکار کرنے کے لیے تو روزانہ اس کی نیکیوں میں سے دو قیراط کی کمی ہو جاتی ہے۔
اس ساری تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ گھر میں ایسےکتے رکھنے کی اجازت ہے، جو حفاظت کا کام انجام دے سکتے ہیں اور گھر کی حفاظت کے لیے ان کا رکھنا ضروری ہو، لیکن خواہ مخواہ کتوں کی پرورش، ان کو گھر میں رکھنا اور ان کے ساتھ میل جول رکھنا درست نہیں ہے، اسلامی نقطۂ نظر سے نامناسب عمل ہے، اور طبی اعتبار سے بھی اس میں نقصان ہے۔
لہذا اگر یہ سمینار اس لیے منعقد کیا جارہا ہے کہ پالتو کتوں کو کس طرح پالا جائے، تو گذشتہ تفصیل سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ کتوں کو پالنا شرعا جائز نہیں ہے، لہذا اس قسم کے سمینار میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں، اس لیے اس قسم کے سمینار میں شرکت سے اجتناب کرنا چاہئے۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی