عنوان: ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے ملنے والی سہولیات وصول کرنا کیوں ناجائز ہے؟ (3374-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! موبائل میں کم از کم ہزار روپے کا بیلنس رکھنے پر جو فری منٹس ملتے ہیں، اس کو اس بات پر قیاس کرکے کیوں نہیں جائز قرار دیا جاتا کہ پیسے اور منٹس دو مختلف اجناس ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں رکھی جانے والی رقم کی حیثیت قرض کی ہے اور قرض کی وجہ سے ملنے والے نفع کو حدیث شریف میں سود کہا گیا ہے، لہذا اس میں فری منٹس قرض رکھوانے کی وجہ سے ملتے ہیں۔
اور آپ جس مسئلہ پر قیاس کررہے ہیں، آپ اس مسئلہ کو نہیں سمجھے۔
مسئلہ یہ ہے کہ احناف کے یہاں سود کی علت قدر اور جنس ہے، لہذا جو چیزیں بھی ناپ کر یا تول کر فروخت کی جاتی ہیں، جب ان کا تبادلہ ان ہی  کی جنس کے ساتھ کیا جائے تو ضروری ہے کہ دونوں چیزیں برابر، برابر ہوں، اور یہ معاملہ ہاتھ در ہاتھ کیا جائے، اس میں اُدھار بھی ناجائز ہے اور کمی بھی ناجائز ہے۔ مثلاً: جو کا تبادلہ جو کے ساتھ کیا جائے تو دونوں باتیں ناجائز ہوں گی، یعنی کمی بھی ناجائز اور اُدھار بھی ناجائز ہے اور اگر قدر اور جنس دونوں ہی نہ پائی جائیں مثلا گیہوں کا تبادلہ روپوں کے ساتھ ہو  تو ادھار بھی جائز اور کمی بیشی بھی جائز ہے۔
اور جہاں قدر اور جنس دونوں میں سے کوئی ایک پایا جائے وہاں کمی بیشی جائز ہے، مگر ادھار جائز نہیں ہے۔مثلاً: اگر جو کا تبادلہ گیہوں کے ساتھ کیا جائے تو کمی وبیشی جائز ہے، مگر اُدھار ناجائز ہے۔
لہذا اس تفصیل سے واضح ہوا کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں فری منٹس ہزار روپے قرض رکھوانے کی وجہ سے ملتے ہیں اور قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے، اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دی جانے والی تمام سہولیات وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مصنف عبد الرزاق: (رقم الحدیث: 14650، 142/8، ط: المکتب الاسلامی)
عن عكرمة عن ابن عباس قال: إذا أسلفت رجلا سلفا فلا تقبل منه هدية كراع، ولا عارية ركوب دابة. 

الاشباہ و النظائر: (26/1، ط: دار الکتب العلمیہ)
کل قرض جر نفعا حرام۔

الدر المختار: (172/5، ط: دار الفکر)
(وعلته) أي علة تحريم الزيادة (القدر) المعهود بكيل أو وزن (مع الجنس فإن وجدا حرم الفضل) أي الزيادة (والنساء) بالمد التأخير فلم يجز بيع قفيز بر بقفيز منه متساويا وأحدهما نساء (وإن عدما) بكسر الدال من باب علم ابن مالك (حلا) كهروي بمرويين لعدم العلة فبقي على أصل الإباحة (وإن وجد أحدهما) أي القدر وحده أو الجنس (حل الفضل وحرم النساء) ولو مع التساوي۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 441 Jan 21, 2020
Easy paisa account say milnay wali sahooliat wasool karna kiyoon najaiz hay, se, milne, wale, saholiat, wasol, wusool, wusul, kiyun, na-jaiz, Why is it not permissible to benefit from the services being received from easy paisa account

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.