سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! آج کل قربانی کی کھالیں جمع کرنے کے لیے مختلف فلاحی ادارے کام کر رہے ہیں، کیا ان کو قربانی کی کھالیں یا قربانی کی کھالوں کی رقم دینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ قربانی کی کھالیں ایسے ادارے یا جماعت کو دینی چاہئیں، جو شرعی اصولوں کے مطابق ان کو صحیح مصرف میں خرچ کریں، البتہ کھال فروخت کرنے کے بعد ان کی رقم کا حکم زکوۃٰ کی طرح ہے، جس کے اندر تملیک ضروری ہے، اور بغیر تملیک کے فلاحی کاموں میں اس کا خرچ کرنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الزکاۃ، 291/3، ط: زکریا)
ویشترط أن یکون الصرف تملیکا لا إباحۃ کما مر، لا یصرف إلی بناء نحو مسجد۔
قولہ (نحو مسجد) کبناء القناطر، والسقایات، وإصلاح الطرقات، وکری الأنہار، والحج، والجہاد، وکل مالا تملیک فیہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی