سوال:
ہمیں یہ بات کیسے معلوم ہوگی کہ ہمارا ایمان مضبوط ہے یا نہیں؟
جواب: اس سلسلہ میں ایمان مفصل اور ایمان مجمل کے معانی و مفہوم کو خوب اچھی طرح سمجھ کر دل میں بٹھانا چاہیے، اس کے علاوہ نمازوں کی پابندی،موت کی یاد، قرآن کریم کی تلاوت اور کلمہ طیبہ کی کثرت کے ساتھ ساتھ علماء وصلحاء کی مجالس میں شرکت کرنی چاہیے۔ان شاء اللہ! ان اعمال سے ایمان کی کیفیت میں مضبوطی آئے گی۔
ایک حدیث مبارک میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: "دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے، جیساکہ لوہے کو پانی لگنے سے زنگ لگ جاتاہے، پوچھا گیا یا رسول اللہ! اس کی صفائی کی کیا صورت ہے ؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا : موت کو اکثر یاد کرنا اور قرآن پاک کی تلاوت کرنا"۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
لہذا جو آدمی اللہ سے غافل ہوکر زندگی گزارے، نماز کی پابندی نہ کرے، موت کو یاد نہ رکھے ،دنیا ہی میں مگن رہے اور لہو ولعب میں اپنے آپ کو مشغول رکھے، تو یہ ایسے امور ہیں جن سے ایمان کمزور ہوتا چلا جاتا ہے، اس لیےمسلمانوں کو ان امور سے اپنے آپ کو بچانے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسند احمد: (395/8، ط: دار الحدیث)
وقال رسول الله -صلي الله عليه وسلم -: "جددوا إيمانكم" قيل: يا رسول الله وكيف بخدد إيماننا؟ قال: "أكثروا من قول: لا إله إلا الله".
شعب الایمان: (292/3، ط: الدار السلفیۃ)
عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن هذه القلوب تصدأ، كما يصدأ الحديد إذا أصابه الماء " قيل: يا رسول الله، وما جلاؤها؟ قال: " كثرة ذكر الموت وتلاوة القرآن "
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی