عنوان: تفویض طلاق کا کیا مطلب ہے اور مہر کب ادا کیا جائے؟ (3431-No)

سوال: السلام علیکم، جناب جیسا کہ آج کل شادیوں میں دین سے دوری اور فضول رسمیں رائج ہیں، آج کے حالت کو مد نظر رکھتے ہوئے، ان سے کیسے بچا جائے اور شادیوں میں سادگی کیسے لائیں؟
نکاح کی شرائط جو نکاح فارم میں درج ہوتی ہیں، اس میں طلاق کا حق بیوی کو تفویض کرنے سے متعلق کیا حکم ہے؟
حق مہر ادا کرنے سے متعلق سب سے اچھی صورت کیا ہے؟ براہ کرم ان تمام سوالات کے جوابات دیدیں۔

جواب: 1۔ نکاح ایک سنت عمل ہے اور شریعت نے نکاح کو سادہ اور آسان رکھا ہے، اس میں تکلفات، رسوم و رواج کو  ناپسند قرار دیا ہے۔ ان سے نکاح  کی سنت مشکل ہوجاتی ہے۔
شریعت نے شادی میں سادگی اپنانے، زائد اخرجات، جاہلانہ رسومات اورفضول خرچیوں سے اجتناب کرنے کا حکم دیا ہے اور یہی جناب رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے طرز عمل سے واضح ہوتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَعْظَمَ النِّكَاحِ بَرَكَةً أَيْسَرُهُ مَؤُونَةً "(ج: 41، ص: 75، ط: موسسة الرسالة،بیروت۔ )
ترجمہ:
جوشادی جتنی سادگی اورکم اخرجات کےساتھ ہوگی وہ اتنی ہی زیادہ بابرکت ہوگی ۔
لہذا شادی میں سادگی کےلیے سنت نبویہ اور سلف صالحین کو نمونہ بنایا جائے، اور تمام رسومات، بےجاتکلفات، فضول  خرچی اور اسراف سے بچا جائے۔
2-شریعت میں طلاق دینے کا اصل اور مستقل اختیار مرد کو حاصل ہے، لیکن اگر مرد چاہے تو اپنا یہ اختیار بیوی کو یا کسی دوسرے شخص کو دے سکتا ہے ، اِس کو فقہی اصطلاح میں ’’ تفویضِ طلاق ‘‘ کہا جاتا ہے۔
نکاح فارم میں تفویض طلاق سے یہی مراد ہوتا ہے اور تفویضِ طلاق کے بعد عورت کو اپنا اختیار استعمال کرنے کی مدت شوہر کےالفاظ کے اعتبار سے مختلف ہوسکتی ہے۔
3-واضح رہے کہ مہر بیوی کا ایسا حق ہے کہ اس کی رضامندی کے بغیر معاف نہیں ہوسکتا ہے، اس کا ادا کرنا شوہر پر بہر صورت لازم اور ضروری ہے، حتی کہ مہر ادا کئے بغیر شوہر انتقال کر جائے تو تجہیز و تکفین کے بعد ترکہ کی تقسیم سے پہلے بیوی کا مہر ادا کیا جائے گا۔
اس لیے بہتر یہ ہے کہ بیوی سے پہلی ملاقات کے وقت مہر اس کے حوالہ کردیا جائے، البتہ مہر کی دو قسمیں ہوتی ہیں، ایک معجل اور دوسرا مؤجل۔

مہر معجل کی تعریف :
معجل سے مراد وہ مہر ہے جس کا نکاح کے بعد فوری طور پر ادا کرنا واجب ہوتا ہے۔
مہر معجل کا حکم:
بیوی کو نکاح کے فوری بعد مطالبہ کا پورا حق حاصل ہوتا ہے۔
مہر مؤجل کی تعریف :
مؤجل سے مراد یہ ہے جس کا نکاح کے بعد فوری طور پر ادا کرنا واجب نہ ہو، بلکہ اس کی ادائیگی کے لیے کوئی خاص مدت مقرر کی گئی ہو، خواہ مدت قریب ہو یا مدت بعید یا مدت سرے سے متعین نہ کی گئی ہو۔
مہرمؤجل کا حکم:
بیوی کو اس مقررہ وقت کے آنے سے پہلے اس مہر کے مطالبے کا حق نہیں ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ مہر کا معجل یا مؤجل مقرر کرنا زوجین کی آپس کی رضامندی پر موقوف ہوتا ہے، چاہے سارا مہر معجل مقرر کیا جائے، چاہے سارا کا سارا مؤجل مقرر کیا جائے اور چاہے تو مہر کا کچھ حصہ معجل طے کیا جائے اور کچھ حصہ مؤجل طے کیا جائے،  یہ تمام صورتیں درست ہیں۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (317/3، ط: دار الفکر)
أي تفويضه للزوجة أو غيرها صريحا كان التفويض أو كناية، يقال: فوض له الأمر: أي رده إليه حموي، فالكناية قوله اختاري أو أمرك بيدك، والصريح قوله طلقي نفسك۔

الفتاوی الھندیة: (318/1، ط: دار الفکر)
وإن بينوا قدر المعجل يعجل ذلك، وإن لم يبينوا شيئاً ينظر إلى المرأة وإلى المهر المذكور في العقد أنه كم يكون المعجل لمثل هذه المرأة من مثل هذا المهر فيجعل ذلك معجلاً ولايقدر بالربع ولا بالخمس وإنما ينظر إلى المتعارف، وإن شرطوا في العقد تعجيل كل المهر يجعل الكل معجلاً ويترك العرف، كذا في فتاوى قاضي خان ... ولو قال: نصفه معجل ونصفه مؤجل كما جرت العادة في ديارنا ولم يذكر الوقت للمؤجل اختلف المشايخ فيه قال بعضهم: لايجوز الأجل ويجب حالاً، وقال بعضهم: يجوز ويقع ذلك على وقت وقوع الفرقة بالموت أو بالطلاق، وروى عن أبي يوسف - رحمه الله تعالى - ما يؤيد هذا القول، كذا في البدائع.۔۔۔۔لا خلاف لأحد أن تأجيل المهر إلى غاية معلومة نحو شهر أو سنة صحيح، وإن كان لا إلى غاية معلومة فقد اختلف المشايخ فيه، قال بعضهم: يصح وهو الصحيح وهذا؛ لأن الغاية معلومة في نفسها وهو الطلاق أو الموت ألا يرى أن تأجيل البعض صحيح، وإن لم ينصا على غاية معلومة، كذا في المحيط. وبالطلاق الرجعي يتعجل المؤجل ولو راجعها لايتأجل، كذا أفتى الإمام الأستاذ، كذا في الخلاصة

الموسوعة الفقہیۃ الکویتیة: (107/13، ط: دار السلاسل)
وهو في باب الطلاق: جعل أمر طلاق الزوجة بيدها۔

و فیھا ایضا: (318/49، ط: دار السلاسل)
المهر في اللغة: صداق المرأة؛ وهو: ما يدفعه الزوج إلى زوجته بعقد الزواج؛ والجمع مهور ومهورة.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4295 Jan 23, 2020
Tafweez e Talaq, Tafweez, Talaq, Matlab, Mehr, Mehar, Kab adaa kia jae, What is the meaning of assignment of divorce and when should the Mehr (Mahr) be paid?, Tafweez e Talaq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.