عنوان: کیا قیامت کے دن قبر سے ستر مردے اٹھائے جائیں گے؟ کیا پرانی قبر میں دوسرے مردے کو دفن کرنا جائز ہے؟ (3480-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! گورکن کہتے ہیں کہ بروز قیامت ایک قبر سے ستر مردیں نکلیں گے، اس لیے ہم سال یا چھ ماہ بعد قبر میں نئے مردے کی تدفین کر دیتے ہیں، اور اگر پرانے مردے کی کچھ باقیات موجود ہوں، تو اسے بھی نئے مردے کے ساتھ ہی دفن کر دیتے ہیں۔
کیا شرعا یہ فعل درست ہے؟
یہ بھی واضح فرمائیں کہ اگر ورثاء گورکن کو اپنے رشتہ دار کی قبر میں مزید کسی نئے مردے کی تدفین سے منع کر دیں، تو کیا وہ شرعا گناہ گار ہوں گے؟

جواب: 1۔قبر سے تعیین کے ساتھ ستر مردے اٹھائے جانے کی بات صرف لوگوں کی بنائی ہوئی ہے، اس بات کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔
2۔جب قبر اتنی پرانی ہوگئی ہو کہ غالب گمان کے مطابق اس قبر کی میت گل سڑکر مٹی بن چکی ہو، تو اس قبر میں کسی اور مردے کو دفن کرنا جائز ہے، اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں ہے، اور اگر پہلے والی میت کی ہڈیاں وغیرہ کچھ قبر میں موجود ہوں، تو اسی قبر میں ایک طرف علیحدہ کرکے مٹی کی آڑ بناکر دفن کیا جاسکتا ہے۔
3۔ اگر قبرکی جگہ ورثہ کی ذاتی ملکیت ہو، جیسے بعض مقامات پر لوگ اپنی ذاتی ملک میں اپنے مردوں کو دفن کرتے ہیں، اور وہ زمین اپنی ملک سے خارج نہیں کرتے، اور نہ دوسروں کو دفن کی عام اجازت دیتے ہیں، تو ایسی جگہ پر بنی قبر میں ورثہ دوسری میت کو دفن کرنے سے منع کرسکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (باب صلاۃ الجنائز، 234/2، ط: دار الفکر)
'' لا يدفن اثنان في قبر إلا لضرورة، وهذا في الابتداء، وكذا بعده. قال في الفتح: ولا يحفر قبر لدفن آخر إلا إن بلي الأول فلم يبق له عظم، إلا أن لا يوجد، فتضم عظام الأول، ويجعل بينهما حاجز من تراب. ويكره الدفن في الفساقي اه وهي كبيت معقود بالبناء يسع جماعةً قياماً لمخالفتها السنة، إمداد. والكراهة فيها من وجوه: عدم اللحد، ودفن الجماعة في قبر واحد بلا ضرورة، واختلاط الرجال بالنساء بلا حاجز، وتجصيصها، والبناء عليها، بحر. قال في الحلية: وخصوصاً إن كان فيها ميت لم يبل؛ وما يفعله جهلة الحفارين من نبش القبور التي لم تبل أربابها، وإدخال أجانب عليهم فهو من المنكر الظاهر، وليس من الضرورة المبيحة لجمع ميتين فأكثر ابتداءً في قبر واحد قصد دفن الرجل مع قريبه أو ضيق المحل في تلك المقبرة مع وجود غيرها، وإن كانت مما يتبرك بالدفن فيها فضلاً عن كون ذلك ونحوه مبيحاً للنبش، وإدخال البعض على البعض قبل البلى مع ما فيه من هتك حرمة الميت الأول، وتفريق أجزائه، فالحذر من ذلك اه: وقال الزيلعي: ولو بلي الميت وصار تراباً جاز دفن غيره في قبره وزرعه والبناء عليه اه. قال في الإمداد: ويخالفه ما في التتارخانية: إذا صار الميت تراباً في القبر يكره دفن غيره في قبره ؛ لأن الحرمة باقية، وإن جمعوا عظامه في ناحية، ثم دفن غيره فيه تبركاً بالجيران الصالحين، ويوجد موضع فارغ يكره ذلك. اه. قلت: لكن في هذا مشقة عظيمة، فالأولى إناطة الجواز بالبلى؛ إذ لا يمكن أن يعد لكل ميت قبر لا يدفن فيه غيره، وإن صار الأول تراباً لاسيما في الأمصار الكبيرة الجامعة، وإلا لزم أن تعم القبور السهل والوعر، على أن المنع من الحفر إلى أن يبقى عظم عسر جداً وإن أمكن ذلك لبعض الناس، لكن الكلام في جعله حكماً عاماً لكل أحد، فتأمل''.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4172 Feb 04, 2020
Qayamat, din, qabar, qabr, sattar, murday, uthae, jaeingay, purani qabar, mein, doosray, doosre, murday, dafan, karna, Jaiz, hay, Will seventy dead be raised from the grave on the Day of Resurrection? Is it permissible to bury another dead person in an old grave?, 70 dead

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.