عنوان: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا حکم (3490-No)

سوال: کھڑے ہو کر پیشاب کرنا شرعاً کیسا فعل ہے، کیا بیٹھنا ضروری ہے یا کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی بھی گنجائش ہے؟

جواب: واضح رہے کہ شرعا بیٹھ کر پیشاب کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جناب نبی اکرمﷺ کی عادت شریفہ بھی بیٹھ کر پیشاب کرنے کی تھی۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم ﷺنے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو آپ ﷺ نے مجھے منع فرمایا اور ارشاد فرمایا: اے عمر ! کھڑے ہو کر پیشاب مت کیا کرو۔ (حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) میں نے اس کے بعد کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔(سنن ترمذي، حدیث نمبر12)
البتہ کسی عذر اور مجبوری کی حالت میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، لہذا بلا عذر کھڑے ہو کر پیشاب کرنا مکروہ (ناپسندیدہ) ہے، نیز اس میں غیر مسلموں کی نقالی بھی ہے، ایسی صورت میں اس عمل کی قباحت اور بڑھ جاتی ہے، اس کے علاوہ اس میں بدن کے پوشیدہ حصے کو ظاہر کرنا پڑتا ہے، اور کھڑے ہو کر پیشاب کرنے میں بدن کا پیشاب کی چھینٹوں کے ساتھ ملوث ہونے کا اندیشہ رہتا ہے، لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (أبواب الطہارۃ، 9/1)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: "من حدثکم أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یبول قائمًا فلا تصدقوہ، ما کان یبول إلا قاعدًا".
عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: "إن من الجفاء أن تبول وأنت قائم".

زاد المعاد: (فصل في ہدیہ عند قضاء الحاجۃ، 164/1)
"أکثر ما کان یبول وہو قاعدٌ".

صحیح البخاری: (کتاب الوضوء، رقم الحدیث: 224، ط: دار الفکر)
عن حذیفۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: "أتی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم سُباطۃ قومٍ فبال قائمًا، ثم دعا بمائس فجئتہ بمائٍ فتوضأ".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1320 Feb 05, 2020
Khare, Kharay, ho kar, peshab, pishab, karnay ka hukm, khade, hokar, Taharat-o-Pakezgi, Ruling on standing and urinating, Urinating while standing, Urination, Peeing, Standing and Urinatin, In Islam, Hadith about urinating

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.