عنوان:
بیرون ملک کمپنی کے ملازم کا ویزہ کی تجدید کے لیے اپنے ملک کچھ دن کے لیے جانے پر، ان دونوں کی تنخواہ کا حکم(3495-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب !
ایک پاکستانی کو ایک کمپنی نے دبئی میں جاب دی اور دو سال کا ویزا بھی دینے کا وعدہ کیا، لیکن چونکہ دو سالہ ویزے میں دیر لگ رہی تھی، اس وجہ سے کمپنی نے اسے تین ماہ کے وزٹ ویزے پر بلوا لیا اور اس نے اس کمپنی میں چوبیس ستمبر سے کام شروع کردیا، جب یہ ویزا بیس دسمبر کو ختم ہوگیا، تو کمپنی نے دوبارہ نیا ویزا لگوانے کے لیے اسے پاکستان بھیجا، جب یہ شخص پاکستان آگیا تو اسکے پندرہ دن کے بعد کمپنی نے دوبارہ وزٹ ویزے پر سات جنوری کو اسے دبئی بلوا لیا، اور اس دفعہ بھی کمپنی نے یہی کہا کہ دو سالہ ویزے میں دیر لگ رہی ہے، اس لیے آپ دوبارہ تین ماہ کے وزٹ ویزے پر آجائیں۔
اب سوال یہ ہے کہ یہ جو درمیان میں پندرہ دنوں کا وقفہ آیا ہے، کیا کمپنی کو اس کی تنخواہ کاٹنی چاہیے؟
یاد رہے کہ وہ شخص اپنی مرضی سے پاکستان نہیں گیا تھا، بلکہ کمپنی کی وجہ سے گیا تھا، کیونکہ کمپنی نے دوسالہ ویزا نہیں لگوایا اور وزٹ ویزے پر بلوا لیا۔
اس ضمن میں یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہے کہ وزٹ ویزا اور ٹکٹ کی ذمہ داری کمپنی پر تھی، نہ کہ ورکر پر، اور دوسری مرتبہ وزٹ ویزا دینے میں کمپنی کی طرف سے دیر ہوئی، حالانکہ ورکر کی طرف سے بار بار اس بات کا مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ ویزا جلدی بھیجا جائے۔
تنقیح
محترم! اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ کمپنی نے آپ کو ملازمت پر رکھنے کا جو معاھدہ کیا ہے، آیا اس میں بھی تین ماہ تک کی مدت کا معاھدہ ہوا ہے، یا تین ماہ کی مدت کمپنی کی طرف سے انتظامی مجبوری کے تحت رکھی گئی ہے؟ جس کی وجہ سے وزٹ ویزہ بھیجا جاتا ہے۔
نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ کمپنی جب اپنے ملازمین کو چھٹی پر بھیجتی ہے، تو کیا ان کو چھٹیوں کی تنخواہ دیتی ہے؟
جواب تنقیح
السلام علیکم:
محترم مفتی صاحب:
کمپنی کی طرف سے جو معاہدہ ہوا تھا وہ دو سال کا ورک ویزے پر بلانے کا ہوا تھا ، تین ماہ کی مدت کا کوئی معاہدہ نہیں تھا ، بقول کمپنی دو سالہ ویزے میں دیر لگ رہی تھی اسی لیئے جلدی بلانے کیلئے ویزٹ ویزا نکلوایا ، اور اس ویزٹ ویزے کے دوران ہی دوسالہ ویزا اپلائی کرنا تھا لیکن کمپنی کی طرف سے ممکن نا ہوسکا اور دوبارہ ویزٹ دے کر بلایا گیا ہے ، اور ابھی بھی بقول کمپنی کے دو سالہ ویزے کی کوشش جاری ہے۔
جواب: واضح رہے کہ سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق بیرون ملک کمپنی کے ملازم کو کمپنی نے ملازمت پر رکھتے ہوئے دوسال کے لیے ویزہ جاری کروانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن انتظامی طور پر کمپنی دوسال کا ویزہ جاری نہیں کروا سکی، تب اس نے وزٹ ویزہ تین ماہ کے لیے جاری کروایا ہے، چونکہ ملازم کمپنی کے لیے "اجیر خاص" ہوتا ہے، جو کمپنی میں وقت دینے کا پابند ہوتا ہے، اس دوران اگر کمپنی ملازم سے کام نہ لے، بلکہ اسے اپنے انتظامی کام کے سلسلے میں بھیج دے، ایسی صورت میں وہ شخص ملازمت پر حاضر شمار ہوگا، لہذا جتنے دن دوسرے ویزے کے اجرا کے لیے ملک سے باہر رہا، اتنے دنوں کی اجرت کا مستحق ہوگا، کیونکہ ملازم کی طرف سے کام میں رکاوٹ نہیں پائی گئی ہے۔
البتہ ملازم کو مشورہ یہ دیا جاتا ہے کہ ان ایام کی تنخواہ کا مطالبہ حکمت سے کرے، تاکہ اس کی ملازمت کو نقصان نہ ہو۔ مثلاً کمپنی کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار کرکے چھٹی کے دنوں کی اجرت ملنے کی امید کا اظہار کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (69/6، ط: سعید)
’’والثانی وھو الأجیر الخاص ویسمیٰ أجیراً وحدہ وھو من یعمل لواحد عملاً موقتا بالتخصیص ویستحق الأجر بتسلیم نفسہٖ فی المدۃ وإن لم یعمل‘‘۔
شرح المجلہ لسلیم رستم باز: (کتاب الإجارۃ، رقم المادۃ: 422، 236/1، ط: مکتبہ حنفیہ)
’’الأجیر علیٰ قسمین ، الأوّل الأجیر الخاص وھو الذی استوجر علیٰ أن یعمل للمستأجر فقط کالخادم مشاھرۃ عملاً موقتاً بمدۃ معلومۃ…‘‘۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Bairoon mulk, Bairoon-e-mulk, company, mulazim, mulaazim, visa, visah, tajdeed, kay liey, apnay mulk kuch din kay liey jaanay par, un dinon ki tankhuwah, Jin dinon mein kaam na kia ho un ki tankhuwah, mazdoori,
Ruling on pay for an employee of a company abroad who goes to his country for a few days to renew his visa, Pay of the days when an employee goes to home country for visa renewal, work visa renewal,