عنوان: التحیات کے پسِ منظر کی تحقیق(3517-No)

سوال: کیا یہ بات درست ہے کہ در حقیقت التحیات اس مکالمے کا ایک حصہ ہے، جو دوران معراج اللہ رب العزت اور اس کے محبوب محمد ﷺ کے مابین ہوا، چناںچہ جب حضرت محمد ﷺ اللہ رب العزت سے ملے تو آپ ﷺ نے السلام علیکم نہیں کہا، بھلا کوئی اس ذات کو کیسے سلام کہے، جو بذات خود پیکر سلام ہے؟ ہم اسے سلام نہیں کرسکتے، کیونکہ ساری سلامتیوں کا خالق تو وہ خود ہے، لہذا رسول اللہ ﷺ نے عرض کیا: التحیات للہ والصلوات والطیبات تمام زبان کی بدنی اور مالی عبادات اللہ کیلیے ہیں، اللہ سبحانه وتعالیٰ نے جواباً ارشاد فرمایا: السلام علیک ایھا النبی ورحمة اللہ وبرکاته اے اللہ کے نبی! آپ پر اللہ کا سلام اور برکتیں ہوں، اس کے جواب میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین سلام ہو ہم پر اور اللہ کے صالح بندوں پر، اللہ عزوجل اور اس کے حبیب ﷺ کے مابین یہ مکالمہ سن کر فرشتوں نے کہا: اشھد ان لا اله الا اللہ واشھد ان محمد عبدہ ورسوله میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے پیغمبر ہیں۔
(بحوالہ بخاری ومسلم مظاہر حق جدید، شرح مشکوۃ شریف، باب: تشہد کا بیان، صفحہ ۵٨٨ تا ۵٩٣)

جواب: متداول کتبِ حدیث میں یہ واقعہ تو نہیں ملا، البتہ بعض سیرت اور فقہ کی کتابوں میں یہ واقعہ مذکور ہے۔
علامہ آلوسی نے اپنی تفسیر روح المعانی میں "سلام قولا" کے تحت، علامہ بدر الدین عینی نے ابو داؤد کی شرح "شرح سنن ابو داؤد میں، ملا علی قاری نے اسے "مرقاۃالمفاتیح" میں، اور عسقلانی نے "تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق" میں اس واقعہ کو لکھا ہے، لیکن کسی نے بھی اس واقعہ کو سند کے ساتھ ذکر نہیں کیا۔
اس لیے اس واقعہ کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تکملۃ فتح الملھم: (باب التشھد فی الصلاۃ، 210/3، ط: دار العلوم کراتشی)
وفی المرقاۃ: قال ابن الملک : رُوِیَ اَنَّہٗ صَلَّی اللّٰہ علیہ وَسلّم لَمَّا عُرِجَ بِہٖ اَثْنٰی عَلَی اللّٰہِ تَعَالیٰ بِہٰذِہِ الْکَلِمَاتِ فَقَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ السَّلامُ عَلَیْکَ اَیُّہَاالنَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ فَقَالَ عَلَیْہِ السَّلامُ ،اَلسَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِاللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ فَقَالَ جِبْرَئِیْلُ اَشْہَدُ اَنْ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہٗ۱ھ وبہ یظھر وجہ الخطاب، وانہ علی حکایۃ معراجہ علیہ السلام فی آخر الصلاۃ التی ھی معراج المؤمنین)
قلت: لم اجد لھذہ القصۃ اسنادا، وقد صرح فی الدر المختار انہ یقصد بالفاظ التشھد الانشاء لا الاخبار والحکایۃ، واللہ اعلم.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 5239 Feb 12, 2020
Attahiyyat, Attahiyat, pas e manzar, Tehqeeq, Tashahhud, Hadees, Hadith, Hadeeth, Research on background of Tashahhud, Background of Attahiyyat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.