resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "میں علم کا شہر ہوں، ابوبکر اس کی بنیاد، عمر اس کی دیوار، عثمان اس کی چھت اور علی اس کا دروازہ ہے" حدیث کی تحقیق (3530-No)

سوال: مندرجہ ذیل حدیث اور اس کے حوالے کی تحقیق فرمادیں کہ "نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں علم کا شہر ہوں اور ابوبکر اس شہر کی بنیاد ہے، اور عمر اس کی دیوار ہے، اور عثمان اس کی چھت ہے، اور علی اس کا دروازہ ہے۔(بخاری: جلد٢، صفحہ٢١۴)

جواب: اولاً یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ پوچھے گئے سوال میں مذکور روایت کی نسبت صحیح بخاری کی طرف کی گئی ہے، جو کہ درست نہیں ہے، صحیح بخاری میں یہ حدیث موجود نہیں ہے۔
بلکہ یہ حدیث ابن عساکر رحمہ اللّٰہ نے "تاریخ ابن عساکر" میں بلا اسناد روایت ذکر کی ہے، جبکہ دیلمی رحمہ اللّٰہ صاحب "الفردوس" نے بغیر سند کے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً نقل کی ہے:
"أنا مدینۃ العلم وأبو بکر أساسھا، وعمر حیطانھا، وعثمان سقفھا، وعلی بابھا".
اس حدیث کے بارے میں حافظ سخاوی رحمہ اللّٰہ نے "المقاصد الحسنۃ" میں فرمایا ہے: "وبالجملۃ فکلھا ضعیفۃ، وألفاظ أکثرھا رکیکۃ، وأحسنھا حدیث ابن عباس، بل ھو حسن. انتھی".
ترجمہ:
اس جیسی احادیث ضعیف ہیں، ان میں سے اکثر احادیث کے الفاظ کمزور ہیں، تاہم اس سلسلے میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت حسن ہے۔
وہ روایت ہے:
’’أنا مدینة العلم وعلي بابها‘‘ ، ’’أنا دار الحکمة وعلي بابها‘‘
ترجمہ:
میں علم/ حکمت کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔
یہ حدیث جامع ترمذی، مستدرک حاکم اور دوسری کتابوں میں موجود ہے، البتہ امام ترمذی نے اس کو منکر کہاہے۔ اس حدیث کے بارے میں محدثین کی آراء مختلف ہیں، لیکن کچھ حضرات محدثین نے خصوصاً علامہ سیوطی اور علامہ سخاوی رحمہما اللہ نے اس کو ثابت شدہ قرار دیا ہے۔ اس لیے اس حدیث کو بے اصل نہیں کہا جاسکتا، بلکہ فضائل میں بیان کرنے کی اجازت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تاریخ دمشق لابن عساکر: (38/3)
"أنبأنا أبو الفرج غیث بن علي الخطیب حدثني أبو الفرج الإسفرایني قال: کان أبوسعد إسماعیل بن المثنی الإستراباذي یعظ بدمشق فقام إلیہ رجل فقال أیہا الشیخ ما تقول فی قول النبی (صلی اللہ علیہ وسلم) أنا مدینة العلم وعلی بابہا قال فأطرق لحظة ثم رفع رأسہ وقال نعم لا یعرف ہذا الحدیث علی التمام إلا من کان صدرا فی الإسلام إنما قال النبی (صلی اللہ علیہ وسلم) أنا مدینة العلم وأبی بکر أساسہا وعمر حیطانہا وعثمان سقفہا وعلی بابہا قال فاستحسن الحاضرون ذلک وہو یرددہ ثم سألوہ أن یخرج لہ إسنادہ فأغتم ولم یخرجہ لہم“ ثم قال أبو الفرج الإسفراینی: ثم وجدت لہ ہذا الحدیث بعد مدة فی جزء علی ما ذکرہ ابن المثنی".

الموضوعات الکبری لملا علي القاري: (حرف الهمزة، ص: 23- 24)
’’حدیث: أنا مدینة العلم وعلي بابها. رواه الترمذي في جامعه، وقال: إنه منکر. وکذا قال السخاوي، وقال: إنه لیس له وجه صحیح. وقال ابن معین: إنه کذب لا أصل له. وکذا قال أبو حاتم ویحییٰ بن سعید، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات ووافقه الذهبي وغیره علی ذلك. وقال ابن دقیق العید: هذا الحدیث لم یثبتوه. وقیل: إنه باطل. وقال الدارقطني: غیر ثابت. وسئل عنه الحافظ العسقلاني، فأجاب بأنه حسن، لاصحیح کما قال الحاکم، ولاموضوع کما قال ابن الجوزي. ذکره السیوطي. وقال الحافظ أبوسعید العلائي: الصواب أنه حسن باعتبار طرقه، لاصحیح ولاضعیف، فضلًا عن أن تکون موضوعًا علی ماذکره الزرکشي‘‘.

کشف الخفاء و مزیل الالباس: (حرف الهمزة مع النون، 204/1)
"وبالجملة فکلها ضعیفة والفاظها رکیکة ، "

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Hadees ki Tehqeeq, Tahqeeq, Tehkeek, Mein Ilm ka Shehr hoon, Abu Bakar, Is ki Bunyaad, Umar, Is ki Deewar, Usman is ki chat, Usman, Aur Ali is ka Darwaza hay, Ali, I am the City of Wisdom and Ali is door to it, I am the house of wisdom, Door of Wisdom, Abu Bakar, Usman, Uthman, Umar, Umer, RA, Raziallahu anhu, Radiallahu anhu

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees