عنوان:
اسپیکر سے آنے والی قراءت کی آواز کا تعلق سر اور جہر سے نہیں ہے
(3540-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! سنا ہے کہ سری نمازوں میں امام کو اتنی آواز سے قرأت کرنی چاہیے کہ صرف خود اسے اپنی تلاوت کی آواز سنائی دے، لیکن کل عصر کی نماز میں امام صاحب اگرچہ آہستہ آواز سے قرأت کر رہے تھے، لیکن مائک کی وجہ سے آواز اتنی زیادہ تھی کہ ہر نمازی ان کی تلاوت سن رہا تھا، تو کیا اس وجہ سے نماز میں سجدہ سہو لازم ہوگا یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اگر امام سری نماز میں اتنی آواز سے قراءت کرے کہ آس پاس کے ایک دو نمازیوں کو بغیر اسپیکر کے غیر واضح آواز سنائی دے، تو اس سے نماز میں کوئی خرابی نہیں ہوگی، اور یہ"سر" ہی شمار ہوگا۔
واضح رہے کہ اسپیکر سے آنے والی آواز کا تعلق سر اور جہر سے نہیں ہے، اس لئے اگر امام سری نماز میں آہستہ آواز سے قراءت کر رہا ہو، لیکن اس کی آواز اسپیکر سے محسوس ہو رہی ہو، تو یہ سر ہی میں شمار ہوگا،
لہٰذا صورت مسؤلہ میں سجدہ سہو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
خلاصۃ الفتاوی: (کتاب الصلاۃ، 95/1)
الامام اذا قرا فی صلاۃ المخافتۃ بحیث سمع رجلا او رجلان لا یکون جھرا والجھر ان یسمع الکل۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Speaker, say, aanay, wali, Qiraat, Qira'at, ki, aawaaz, awaaz, ka taaluq, sarr aur johr, say, naheen, nahin, sirri aur jahri namaz, sirr, jahr,
The sound of the recitation coming from the speaker is not related to the Sirr and Jahr, Qiraat sound coming from speaker, Siri and Jahri prayers