عنوان: فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دعا سے متعلق سوالات کے جوابات(3613-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! درج ذیل سوالوں سے متعلق رہنمائی فرمائیں۔
فرض نمازوں کے بعد دعائیں قبول ہونے کا کیا مطلب ہے؟ اور ان دعاوں سے تسبیحات مراد ہیں یا باقاعدہ اہتمام کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا مراد ہے؟
مزید یہ بھی رہنمائی فرمائیں کہ ظہر، مغرب اور عشاء کی فرض نمازوں کے فوراً بعد تسبیحات کرنا مسنون ہے یا سنن و نوافل سے فارغ ہونے کے بعد؟
اور فرض نمازوں کے بعد امام صاحب جو اجتماعی دعا کرواتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب: دعا ایک عبادت ہے، دعا کے متعلق کثرت سے احادیث مبارکہ، کتب احادیث میں موجود ہے، جن سے دعا کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
فرض نماز کے بعد دُعا کرنے کی متعدد احادیث میں تعلیم و ترغیب دی گئی ہے، ہاتھ اٹھانے کو دُعا کے آداب میں شمار کیا گیا ہے، اور اسی طرح ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً بھی ثابت ہے اور فعلاً بھی، یہ بات یقینی ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ اٹھاتے ہوں گے تو صحابہ کرامؓ بھی ہاتھ اٹھاتے ہوں گے، گویا ضمنی طور پر اجتماعی دعا بھی ثابت ہوگئی۔
اس ساری تفصیل کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات ذکر کیے جاتے ہیں:
1۔ بعض اوقات ایسے ہیں، جن میں دعا جلدی قبول ہوجاتی ہے، ان اوقات میں سے ایک وقت فرض نماز کے بعد کا بھی ہے۔
حدیث شریف میں آتا ہے کہ
عن أنس رضي اللہ عنہ أن النبي ﷺ قال: ما من عبد یبسط کفیہ في دبر کل صلاۃ یقول : إلٰہي! وإلٰہ إبراہیم وإسحاق ویعقوب وإلٰہ جبریل ومیکائیل وإسرافیل أسئلک أن تستجیب دعوتي فأني مضطر وتعصمني في دیني فإني مبتلیٰ وتنالني برحمتک فإني مذنب وتقضيعني الفقر فإني متمسکن إلا کان حقا علی اللہ أن لا یرد یدیہ خائبتین۔ وفي إسنادہ عبد العزیز بن عبد الرحمن و فیہ کلام (عمل الیوم واللیلۃ لابن السني:۳۸، إعلاء السنن:۳؍۱۶۴)
ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو بندہ نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالی سے دعا کرتا ہےاور کہتا ہے کہ اے میرے معبود،اے ابراہیم واسحاق اور یعقوب کے معبود۔۔۔۔اللہ تعالی اس کی دعا کو ضرور قبول فرماتے ہیں،اسے خالی ہاتھ واپس نہیں لوٹاتے۔
دوسری حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کونسی دعا جلد قبول ہوتی ہے۔
فرمایا: رات کے آخری حصے کا انتظار کرو اور فرض نمازوں کے بعد۔
2۔ ان دعاؤں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا قولاً بھی ثابت ہے اور فعلاً بھی،
علامہ ظفراحمد عثمانی رحمہ اللہ اپنی کتاب "اعلاءالسنن" میں فرائض کے بعد اجتماعی دعا کے متعلق پوری تفصیل نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
فثبت ان الدعاء مستحب بعد کل صلاۃ مکتوبۃ متصلا بہا برفع الیدین کما ھو شائع فی دیارنا ودیارالمسلمین قاطبۃ۔
یعنی ثابت ہوگیا کہ فرض نمازوں کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مستحب ہے، جیسا کہ ہمارے اور تمام مسلمانوں کے علاقوں میں رائج ہے۔
3۔ فجر اور عصر کی فرض نماز کے بعد ذرا اطمینان سے کچھ تسبیح وغیرہ پڑھ کر لمبی دعا کرنا سنت سے ثابت ہے، اور بقیہ تین نمازوں میں مختصر دعا کرنا سنت ہے۔ 
4۔ بعض حضرات نماز کے بعد دعا کے متعلق افراط وتفریط کا شکار ہیں، جس کی دین اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
فرض نمازوں کے بعد امام کے ساتھ تمام مقتدیوں کا مل کر دعا مانگنا جائز ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، البتہ اس طور پر التزام کہ امام کے ساتھ دعا کے شروع کرنے اور ختم کرنے کو لازم سمجھنا یا بغیر دعا مانگے اٹھنے والے کو طعن وتشنیع کا نشانہ بنانا اور اسی طرح اس بے جا التزام کی آڑ میں نفس دعا ہی کا انکار کردینا دونوں باتیں حد سے متجاوز اور غلو فی الدین کے مترادف ہیں، ان سے اجتناب انتہائی ضروری ہے۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1567 Feb 25, 2020
Farz namazon kay baad dua, Ijtimai dua, Farz namaz kay baad, ke, say, Mutaaliq, sawaalaat, Mutaliq, Jawabaat, Jawabat, Sawal o Jawab, Answers to the questions related to the collective supplication after the obligatory prayers, congrigational dua, congrigational supplication after prayers, Answers to the Questions

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.