عنوان: شہوت کے غلبہ کے وقت نکاح کا حکم(3618-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! میری عمر بیس سال ہے، میں سخت جنسی اضطراب کا شکار ہوں اور شادی کی شدید ضرورت محسوس کرتا ہوں، پہلے والدین کا کہنا تھا کہ کچھ کمانا شروع کرو، اب جب کہ میں نے کمانا شروع کر دیا ہے تو ان کا کہنا ہے کہ پہلے اپنی پڑھائی مکمل کرو، پھر پچیس چھبیس سال کی عمر تک تمہاری شادی کروا دیں گے، مجھے خوف ہے کہ کہیں جذبات کے ہاتھوں مغلوب ہو کر میں غلط راہ پر نہ چل پڑوں، براہ کرم میرے مسئلے کا حل تجویز فرمائیں؟

جواب:
مذکورہ حالات میں والدین کو چاہیے کہ جلد از جلد مناسب رشتہ دیکھ کر آپ کی شادی کروادیں، بصورت دیگر آپ سے کوئی گناہ سرزد ہونے کی صورت میں گناہ کا عذاب آپ کے ساتھ ساتھ والدین کو بھی ہوگا، اور جب تک شادی نہیں ہوجاتی، تب تک آپ مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کرتے رہیں:
(1) نظروں کی حفاظت کریں۔
(2) نامحرم اور اجبنی عورتوں کے ساتھ اختلاط سے بچیں۔
(3) روزے رکھیں، کیونکہ روزہ رکھنے سے شہوت مغلوب ہوتی ہے۔
(4) ایسی غذائیں استعمال نہ کریں، جس سے شہوت میں اضافہ ہوتا ہو۔
(5) غلط ماحول اور خیالات سے بچنے کی حتی المقدور کوشش کریں، اپنے آپ کو مصروف رکھیں، حتی الامکان تنہائی سے احتراز کریں، اور جہاں تنہائی ناگزیر ہو، وہاں کم سے کم وقت گزارنے کی عادت اور ترتیب بنائیں۔
(6) کسی بزرگ سے بیعت کرنے یا تبلیغی جماعت میں کچھ وقت لگانے کی کوشش کریں اور اپنا اٹھنا بیٹھنا نیک لوگوں کے ساتھ رکھیں۔
امید ہے ان چیزوں پر عمل کرنے کی وجہ سے اللہ پاک آپ کی شیطان کے مکر و فریب سے حفاظت فرمائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مشکوۃ المصابیح: (باب الولی فی النکاح و استئذان المرأة، رقم الحدیث: 3138، 191/3، ط: مکتبۃ البشری)
عن أبی سعید وابن عباس رضی الله عنھما قالا: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: من ولد لہ ولد فلیحسن اسمہ وأدبہ، فاذا بلغ فلیزوجہ، فان بلغ ولم یزوجہ فأصاب اثمًا فانما اثمہ علٰی أبیہ۔“

صحیح البخاری: (کتاب النکاح، رقم الحدیث: 5066، 363/3، ط: دار الکتب العلمیۃ)
عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: کنا مع النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم شبابًا لا نجدُ شیئًا،فقال لنا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: یا معشر الشباب! من استطاع منکم الباء ۃ فلیتزوج؛ فإنہ أغض للبصر وأحصن للفَرَجِ، ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم؛ فإنہ لہ وجاء۔

رد المحتار: (کتاب النکاح، 79/3، ط: سعید)
فإن تیقن الزنا إلا بہ فرض ’’نہایۃ‘‘ أي: بأن کان لا یمکنہ الاحتراز عن الزنا إلا بہ؛ لأن ما لا یتوصل إلی ترک الحرام إلا بہ یکون فرضاً، وہٰذا إن ملک المہر والنفقۃ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 821 Feb 25, 2020
Shehwat, Shahwat, kay, ghalbay, ghalbah, waqt, nikah, hukm, Ruling on marriage when lust prevails, Getting married quickly, Job and Marriage, Sexual lust, Growing lust,

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.