resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "اے میرے رب! میں تیری ایسی تعریف کرتا ہوں، جو تیری ذات کے جلال اور تیری سلطنت کی عظمت کے لائق ہے" حدیث کی تحقیق اور اس دعا کو کب پڑھا جائے؟ (3672-No)

سوال: تفسير ابن کثیر میں باب حمد میں ایک دعا (یارب لك الحمد كما ينبغي لجلال وجهك وعظيم سلطانك) لکھی ہوئی ہے، کیا اس دعا کو اپنی اولاد کو سکھانے کی غرض سے دسترخوان پر بٹھا کر کھانا کھانے کی دعا کے بعد تھوڑی دیر تک اس کو پڑھنا ٹھیک ہے؟

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت سند کے اعتبار سے ’’ضعیف‘‘ہے،البتہ چونکہ اس حدیث کا تعلق فضائل ِ اعمال سے ہے،لہذا اس حدیث کو ضعف کی صراحت کے ساتھ بیان کیا جاسکتا ہے نیز واضح رہے کہ اس دعا کے پڑھنے اور سیکھنے، سکھانے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے، جس وقت چاہیں، پڑھ لیں اور بچوں کو بھی سکھائیں۔ اس حدیث کا ترجمہ،تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے ان سے بیان کیا کہ اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے نے یوں کہا: «يا رب لك الحمد كما ينبغي لجلال وجهك ولعظيم سلطانك» ”اے میرے رب! میں تیری ایسی تعریف کرتا ہوں، جو تیری ذات کے جلال اور تیری سلطنت کی عظمت کے لائق ہے“، تو یہ کلمہ ان دونوں فرشتوں (یعنی کراما ً کاتبین) پر مشکل ہوا، اور وہ نہیں سمجھ سکے کہ اس کلمے کو کس طرح لکھیں، آخر وہ دونوں آسمان کی طرف چڑھے اور عرض کیا: اے ہمارے رب! تیرے بندے نے ایک ایسا کلمہ کہا ہے، جسے ہم نہیں جانتے کہ کیسے لکھیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے کیا کہا؟ حالانکہ اس کے بندے نے جو کہا، اسے وہ خوب جانتا ہے، ان فرشتوں نے عرض کیا: تیرے بندے نے یہ کلمہ کہا ہے «يا رب لك الحمد كما ينبغي لجلال وجهك ولعظيم سلطانك»تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس کلمہ کو (ان ہی لفظوں کے ساتھ نامہ اعمال میں) اسی طرح لکھ دو، جس طرح میرے بندے نے کہا: یہاں تک کہ جب میرا بندہ مجھ سے ملے گا تو میں اس وقت اس کو اس کا بدلہ دوں گا“۔(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 3801)
تخریج الحدیث:
ا۔امام ابن ماجہ (م 273ھ) نے’’سنن ابن ماجہ‘‘(4/712،رقم الحديث:3801،ط:دارالرسالة العالمية)میں ذکرکیا ہے۔
۲۔ حافظ ابوبکر محمد بن جعفر الخرائطی (م327ھ)نے’’ فضيلة الشكر‘‘(36،رقم الحديث:10،ط:دارالفكر) میں ذکرکیا ہے۔
۳۔امام طبرانی (م360ھ)نے’’المجم الأوسط‘‘(9/101،رقم الحديث:9249،ط:دارالحرمين)،’’المعجم الکبیر‘‘(12/343،رقم الحديث:13297،ط:مكتبة ابن تيمية) میں ذکرکیا ہے۔
۴۔امام بیہقی (م458ھ)نے’’شعب الایمان‘‘(4/94،رقم الحديث:4387،ط:دارالكتب العلمية )میں ذکرکیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
علامہ منذری (م656ھ)نےفرمایا:اس روایت کی سند متصل ہے اس کے روات ثقہ ہیں ،البتہ اور’’صدقۃ بن بشیر‘‘کے بارے میں مجھے جرح یا تعدیل کا پتہ نہیں۔
علامہ بوصیری(م840 ھ)فرماتے ہیں :اس حدیث کی سند میں کلام ہے ،اس کی سند میں’’صدقۃ بن ابراہیم‘‘ کو علامہ ابن حبان (م354ھ)نے ثقات میں ذکرکیا ہے اور’’صدقۃ بن بشیر‘‘کے بارے میں معلوم نہیں کہ کسی نے ان کی جرح کی ہے یا تعدیل ،اور اس روایت کی سند میں باقی رجال ثقہ ہیں ۔(۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(۱)سنن ابن ماجة: (4/712،رقم الحديث:3801،ط:دارالرسالة العالمية)
حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي، حدثنا صدقة بن بشير مولى العمريين، قال: سمعت قدامة بن إبراهيم الجمحي يحدث: أنه كان يختلف إلى عبد الله بن عمر بن الخطاب وهو غلام، وعليه ثوبان معصفران، قال:
فحدثنا عبد الله بن عمر، أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - حدثهم: "أن عبدا من عباد الله قال: يا رب، لك الحمد كما ينبغي لجلال وجهك ولعظيم سلطانك. فعضلت بالملكين، فلم يدريا كيف يكتبانها، فصعدا إلى السماء، فقالا: يا ربنا، إن عبدك قد قال مقالة لا ندري كيف نكتبها، قال الله عز وجل وهو أعلم بما قال عبده: ماذا قال عبدي؟ قالا: يا رب، إنه قد قال: يا رب، لك الحمد كما ينبغي لجلال وجهك وعظيم سلطانك! فقال الله عز وجل لهما: اكتباها كما قال عبدي، حتى يلقاني فأجزيه بها"
هذاالحديث أخرجه ابن ماجه في ’’سننه‘‘ (4 / 712) (3801) و الخرائطي في ’’فضيلة الشكر‘‘(36)(10)والطبراني في ’’الكبير‘‘ (12 / 343) (13297) والطبراني في ’’الأوسط‘‘ (9 / 101) (9249) والبيهقي في ’’شعب الایمان‘‘(4/94( 4387)

(۲) هذاالحديث قدأورده المنذري في ’’الترغيب و الترهيب‘‘(2/287)(2427)وعزاه للإمام أحمد وابن ماجة وقال : وإسناده متصل ورواته ثقات إلا أنه لا يحضرني الآن في صدقة بن بشير مولى العمريين جرح ولا عدالة وكذا أورده البوصيري في ’’مصباح الزجاجة‘‘(4/129)( 1336) وجزم البوصيري أنه في (المسند) وقال: هذا إسناد فيه مقال قدامة بن إبراهيم ذكره ابن حبان في الثقات وصدقة بن بشير لم أر من جرحه ولا من وثقه وباقي رجال الإسناد ثقات رواه الإمام أحمد في مسنده من هذا الوجه

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Ya Rabb Lakal Hamdu Kama Yambaghi li Jalali Wajhika Wa Azimi Sultanik, Dua, Ki, Tehqeeq, Tahqeeq, Tehkeek Tahkeek, kab, parha, padha, jaae, jae, Research on the prayer and when to recite this prayer, Ya Rabb Lakal Hamdu Kama Yambaghi li Jalali Wajhika Wa Azimi Sultanik, Dua, authenticity

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees