عنوان: نانا کے والد کی میراث کی تقسیم(3676-No)

سوال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته،
امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ اللہ آپ کو خوش رکھے آمین ثم آمین
عرض یہ ہے کہ میرے نانا کے والد نے گھر نانا اور نانا کے ایک بھائی کے نام کردیا تھا، پھر اب نانا کی زندگی میں نانا کی بہن اور انکے بھائی کا بھی انتقال ہوگیا، اب پوچھنا یہ ہے کہ نانا کے بہن بھائیوں کا انکے مرنے کے بعد جائیداد میں حصہ ہوگا یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ اگر آپ کے نانا کے والد نے جائیداد صرف نام کی تھی، اور قبضہ نہیں دیا تھا، تو یہ تمام جائیداد آپ کے نانا کے والد کی ملکیت شمار ہوگی اور ان کے انتقال کے بعد ان کے شرعی ورثاء میں تقسیم ہوگی۔
واضح رہے کہ اس دوران نانا کے والد کے جس شرعی وارث کا انتقال ہوا ہوگا، اس کی میراث اس کے شرعی وارث میں شریعت کے موافق تقسیم ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (689/5، ط: سعید)
"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة"۔

الفتاوی الھندیۃ: (الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ و ما لا یجوز، 378/4، ط: رشیدیہ)
’’لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية‘‘.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 639 Mar 03, 2020
Nana, kay, waalid, walid, ki, meeras, miraas, ki, taqseem, taqsim, taqsem, Parnana, Par nana, Distribution of Nana's father's inheritance, Father of Grandfather, Division, Dividing, Share distribution

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.