سوال:
حضرت! ایک عورت کے ہاں بچے کی پیدائش ناجائز طریقے سے ہوئی ہے، پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس بچے کو Adopt کیا جا سکتا ہے اور اگر اس بچے کو لے لیا گیا تو اس بچے کے والد کا کیا نام رکھا جائے گا اور وہ بچہ Adopt کرنے والی فیملی کے لیے محرم ہوگا یا نامحرم ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ دین اسلام میں ایسے بچے کو جس کا نسب والد سے ثابت نہ ہو، گود لینا (Adoption) جائز ہے، کیونکہ اس میں بچہ کا کوئی قصور نہیں ہے، البتہ گود لیا ہوا بچہ حقیقی بچے کے حکم میں نہیں ہوتا ہے، اس لیے نہ تو اسے میراث ملے گی اور نہ ہی گود لینے والا بچے کے نام کے ساتھ اپنا نام والد کے طور پر لکھوا سکتا ہے، لیکن اگر سرپرست (Guardian) کا خانہ موجود ہو تو اس میں گود لینے والے کا نام لکھا جاسکتا ہے، اسی طرح صرف گود لینے سے یہ بچہ گود لینے والی فیملی کے لیے محرم نہیں ہوگا، البتہ اگر گود لینے والی خاتون یا اس کی بہن یا بیٹی مدتِ رضاعت میں اس لے پالک بچے کو اپنا دودھ پلادے تو رضاعت ثابت ہونے کی وجہ سے پردے کا حکم ساقط ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الأحزاب، الایة: 5)
اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَآىٕهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِۚ، فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْۤا اٰبَآءَهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ فِی الدِّیْنِ وَ مَوَالِیْكُمْؕ، وَ لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ فِیْمَاۤ اَخْطَاْتُمْ بِهٖۙ، وَ لٰكِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُكُمْؕ، وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا o
الدر المختار مع رد المحتار: (باب الرضاع، 213/3، ط: دار الفكر)
(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) رواه الشيخان ... الخ
(قوله أي بسببه) أشار إلى أن من بمعنى باء السببية ط (قوله ما يحرم من النسب) معناه أن الحرمة بسبب الرضاع معتبرة بحرمة النسب، فشمل زوجة الابن والأب من الرضاع لأنها حرام بسبب النسب فكذا بسبب الرضاع، وهو قول أكثر أهل العلم، كذا في المبسوط بحر.
وقد استشكل في الفتح الاستدلال على تحريمها بالحديث لأن حرمتها بسبب الصهرية لا النسب.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی