عنوان: دوسری شادی کرنے کا حکم (3706-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک شخص جو پاکستان سے باہر رہتا ہے اور اخراجات کی کمی کی وجہ سے اس کی فیملی پاکستان منتقل ہو گئی ہے، فطری تقاضوں، گھریلو کام کاج اور باہر کے کھانے کھا کھا کر تنگ آنے کی وجہ سے پردیس ہی میں فلپائن کی ایک تین بچوں کی بیوہ ماں (جو عیسائی ہے اور شادی سے پہلے اسلام قبول کرنے کے لیے تیار ہے) سے شادی کرنا چاہتا ہے، کیا ایسے شخص کی (نکاح پڑھانے میں یا شادی کا گواہ بن کر) مدد کرنا جائز ہے یا ایسا کرنا اس کی پہلی بیوی اور بچی کے ساتھ ظلم کرنا ہو گا؟

جواب: اگر دوسری شادی کرنے والے مرد کے پاس بیویوں کے اخراجات کی گنجائش ہے اور دونوں کے درمیان نان ونفقہ اور شب باشی میں برابری کرسکتا ہے تو اس کے لئے دوسری شادی کرنا شرعا بلا کراہت جائز ہے، اس کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں ہےاور نہ ہی پہلی بیوی کی رضامندی ضروری ہے ۔
اللہ تعالی نے قرآن کریم میں فرمایا:
﴿ فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَآءِ مَثْنٰی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً﴾ [النساء: ۳]
ترجمہ:
سو تم نکاح کرو ان عورتوں سے جو تمہیں پسند ہوں دو، دو، تین تین، اور چار چار، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ برابری نہیں کرسکوگے تو ایک ہی عورت پر اکتفا کرو۔
لیکن یہ بات ذہن نشین رہے کہ بیویوں کے درمیان ہر طرح سے انصاف رکھنا لازمی ہے، اگر اس میں ذرا بھی بے انصافی کا خطرہ ہو، تو دوسری شادی جائز نہیں ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ فَمَالَ إِلَى إِحْدَاهُمَا، ‏‏‏‏‏‏جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ مَائِلٌ۔(سنن ابی داود، حدیث نمبر:2133)
ترجمہ:
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس دو بیویاں ہوں اور اس کا میلان ایک کی جانب ہو، تو وہ بروز قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک دھڑا جھکا ہوا ہو گا۔
خلاصہ کلام:
اگر اس مرد کے متعلق یہ معلوم ہو کہ وہ دونوں بیویوں کے حقوق کی رعایت کرے گا، تو اس کے ساتھ دوسری شادی کرنے میں تعاون کرنا نہ صرف جائز، بلکہ مستحسن ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 3)
فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَآءِ مَثْنٰی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً۔۔۔۔الخ

سنن ابی داود: (رقم الحدیث: 2133)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ فَمَالَ إِلَى إِحْدَاهُمَا، ‏‏‏‏‏‏جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ مَائِلٌ۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 411 Mar 07, 2020
Doosri, Dusri, shadi, shaadi, karnay, karne, ka, hukm, hukum, Ruling on second marriage, 2nd, polygamy doing

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.