عنوان:
ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں گاہکوں کی آئی ہوئی ادائیگی کو کیش کرانے پر سروس چارجز کس کے ذمہ ہیں؟ (3721-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! کچھ لوگ میری دکان سے ادھار چیزیں خریدتے ہیں، اور پھر رقم کی ادائیگی کبھی کبھار جاز اکاؤنٹ کے ذریعے کرتے ہیں، تو میں ان سے کیش نکلوانے پر ہزار روپے پر جو بیس روپے فیس لیتا ہوں، کیا یہ شرعاً درست ہے؟
جواب: ایزی پیسہ اکاؤنٹ کے ذریعے رقم بھیجتے ہوئے سروس چارجز ادا کرنا مقروض کے ذمہ لازم ہیں، لہذا اگر اس نے سروس چارجز ادا نہیں کیے، تو دکاندار کے لیے اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے کی فیس اپنے مقروض گاہکوں سے لینا جائز ہے، لیکن اگر گاہکوں نے رقم کی ادائیگی کے وقت سروس چارجز بھی ادا کر دیے ہیں، پھر بھی دکاندار کو اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے پر اضافی چارجز ادا کرنے پڑتے ہیں، تو اس رقم کا مطالبہ گاہکوں سے کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (کتاب الإجارة)
قال فی التتارخانیة: وفی الدلال والسمسار یجب أجر المثل، وما تواضعوا علیہ أن فی کل عشرة دنانیر کذا فذاک حرام علیہم. وفی الحاوی: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنہ لا بأس بہ وإن کان فی الأصل فاسدا لکثرة التعامل وکثیر من ہذا غیر جائز، فجوزوہ لحاجة الناس إلیہ کدخول الحمام .
فقہ البیوع: (751/2)
"أن دائرة البرید نتقاضی عمولة من المرسل علی إجراء ہذہ العملیة فالمدفوع إلی البرید أکثر مما یدفعہ البرید إلی المرسل إلیہ فکان فی معنی الربا ولہذالسبب أفتی بعض الفقہاء فی الماضی القریب بعدم جواز إرسال النقود بہذالطریق ولکن أفتی کثیر من العلماء المعاصرین بجوازہاعلی أساس أن العمولة التی یتقاضاہاالبرید عمولة مقابل الأعمال الإداریةمن دفع الاستمارة وتسجیل المبالغ وإرسال الاستمارة أوالبرقیة وغیرہاإلی مکتب البرید فی ید المرسل إلیہ وعلی ہذ الأساس جوز الإمام أشرف علی التہانوی رحمہ اللہ-إرسال المبالغ عن طریق الحوالة البریدیة".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Easypaisa, easy paisa, account, mein, gahakon, gahkon, ki, ke, aae, hui, adaegee, adaigee, ko, cash, karanay, karane, par, service, charges, kis, kay, zimmay, zimmah, hain, hen, hein,
Who is responsible to pay service charges for encashing the amount received in easy paisa account for customers