عنوان:
تین بھتیجوں اور تین بھتیجیوں میں میراث کی تقسیم(3722-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک بے اولاد شخص کے ورثاء میں تین بھتیجے اور تین بھتیجیاں ہیں، جن میں سے ایک بھتیجے کا انتقال اس شخص کی وفات کے بعد لیکن میراث کی تقسیم سے پہلے ہوا ہے، براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ان ورثاء کے درمیان شرعاً کس تناسب سے میراث تقسیم ہو گی؟
جواب: واضح رہے کہ اگر بھتیجے اور بھتیجیوں کے علاوہ مرحوم چچا کا کوئی اور شرعی وارث نہ ہو تو مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو تین (3) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے ہر ایک بھتیجے کو ایک ایک (1) حصہ ملے گا، جبکہ بھتیجوں کے ہوتے ہوئے بھتیجیوں کو کچھ بھی نہیں ملے گا۔
اگر سو فیصد کے حساب سے تقسیم کریں تو ہر بھتیجے کو %33.33 فیصد ملے گا۔
نوٹ: چچا کے انتقال کے بعد جس بھتیجے کا انتقال ہوگیا ہے، اس کی میراث اس کے شرعی ورثاء میں شریعت کے اصولوں کے مطابق تقسیم کی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (774/4، ط: سعید)
ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف: جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل".
و فیہ ایضاََ: (792/6، ط: سعید)
باب توريث ذوي الأرحام (هو كل قريب ليس بذي سهم ولا عصبة) فهو قسم ثالث حينئذ (ولا يرث مع ذي سهم ولا عصبة سوى الزوجين) لعدم الرد عليهما (فيأخذ المنفرد جميع المال)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Teen, bhateejon, bhatijon, aur, 3, bhateejeon, bhatijion, mein, main, meeras, miraas, miras, ki, taqseem, taqsim, takseem, taksim,
Division of inheritance between three nephews and three nieces, Inheritance divided