عنوان: ماہواری بند ہونے کے فورا بعد بیوی سے ہمبستری کرنا (3816-No)

سوال: ماہواری کے آخری دن غسل سے پہلے صحبت کر سکتے ہیں یا پہلے غسل کرنا ضروری ہے؟

جواب: واضح رہے کہ اس مسئلے کی دو صورتیں ہیں:
۱) اگر عورت کی ماہواری کی عادت مقرر ہو اور اسی عادت و معمول کے مطابق خون بند ہوجائے تو شوہر کے لیے اس عورت سے ہمبستری اس وقت تک جائز نہیں ہے، جب تک یہ عورت غسل نہ کرلے یا خون بند ہونے کے بعد ایک کامل نماز کا وقت نہ گزر جائے۔
ایسی صورت میں ہمبستری کرنے کے بعد غسل جنابت اور غسل حیض ایک ساتھ کرسکتی ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ پہلے غسل حیض سے فارغ ہوجائے، پھر ہمبستری کرے، کیونکہ اس طرح ہمبستری کرنے میں ایک نماز کا قضاء کرنا لازم آتا ہے اور نماز کا قضاء کرنا گناہ کبیرہ ہے۔
۲) اگر عورت کی ماہواری کی عادت مقرر نہ ہو اور خون دس دن پورے ہونے کے بعد بند ہوجائے تو غسل سے پہلے شوہر کے لیے اس عورت سے ہمبستری کرنا جائز ہے، مگر اس صورت میں بھی مستحب یہ ہے کہ پہلے عورت غسل کرلے اور اس کے بعد ہمبستری کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مراقی الفلاح: (39/1، ط: المکتبة العصرية)
وإذا انقطع الدم لأكثر الحيض والنفاس حل الوطء بلا غسل ولا يحل إن انقطع لدونه لتمام عادتها إلا أن تغتسل أو تتيمم وتصلي أو تصير الصلاة دينا في ذمتها وذلك بأن تجد بعد الانقاطع من الوقت الذي انقطع الدم فيه زمنا يسع الغسل والتحريمة فما فوقهما ولم تغتسل ولم تتيمم حتى خرج الوقت.

الھدایة:
قال: " وإذا انقطع دم الحيض لأقل من عشرة أيام لم يحل وطؤها حتى تغتسل " لأن الدم يدر تارة وينقطع أخرى فلا بد من الاغتسال ليترجح جانب الانقطاع " ولو لم تغتسل ومضى عليها أدنى وقت الصلاة بقدر أن تقدر على الاغتسال والتحريمة حل وطؤها " لأن الصلاة صارت دينا في ذمتها فطهرت حكما " ولو كان انقطع الدم دون عادتها فوق الثلاث لم يقربها حتى تمضي عادتها وإن إغتسلت " لأن العود في العادة غالب فكان الاحتياط في الاجتناب " وإن انقطع الدم لعشرة أيام حل وطؤها قبل الغسل " لأن الحيض لا مزيد له على العشرة إلا أنه لا يستحب قبل الاغتسال للنهي في القراءة بالتشديد.

رد المحتار: (296/1، ط: دار الفکر)
اعلم أنه إذا انقطع دم الحائض لأقل من عشرة وكان لتمام عادتها فإنه لا يحل وطؤها إلا بعد الاغتسال أو التيمم بشرطه كما مر؛ لأنها صارت طاهرة حقيقة أو بعد أن تصير الصلاة دينا في ذمتها، وذلك بأن ينقطع ويمضي عليها أدنى وقت صلاة من آخره، وهو قدر ما يسع الغسل واللبس والتحريمة، سواء كان الانقطاع قبل الوقت أو في أوله أو قبيل آخره بهذا القدر؛ فإذا انقطع قبل الظهر مثلا أو في أول وقته لا يحل وطؤها حتى يدخل وقت العصر؛ لأنها لما مضى عليها من آخر الوقت ذلك القدر صارت الصلاة دينا في ذمتها؛ لأن المعتبر في الوجوب آخر الوقت، وإذا صارت الصلاة دينا في ذمتها صارت طاهرة حكما؛ لأنها لا تجب في الذمة إلا بعد الحكم عليها بالطهارة۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 703 Mar 18, 2020
Mahwari, band, honay, kay, baad, ke, humbistari, hambistari, karna, kab, jaiz, hay, hai, After end of mensturation when is it permissible to have sex, intercourse, halal, periods, mensis, menses, After periods when is it halal to do sohbat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.