عنوان:
بیوی طلاق کا دعوی کرے اور شوہر منکر ہو(3867-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میری بہن کو اس کے شوہر نے طلاق دے دی ہے، جب شوہر نے اسے طلاق دی تھی، اس وقت گھر میں کوئی بھی نہیں تھا، گھر والے دونوں کو ایک مولانا کے پاس لے کر گئے، تو شوہر نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ میں نے طلاق نہیں دی، جب کہ بیوی بھی قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہہ رہی ہے کہ شوہر نے مجھے تین طلاق دی ہیں، ان کا ایک بیس سال کا بیٹا بھی ہے، جب اس کو پتہ چلا تو اس نے دونوں یعنی ماں باپ کو کہا کہ قرآن پر ہاتھ رکھ کر بتاؤ کہ طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟ تو بیوی نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ شوہر نے مجھے تین طلاقیں دے دی ہیں، جب کہ شوہر نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر اقرار کیا کہ میں نے طلاق غصے میں دی ہے، لیکن اب وہ اس اقرار سے بھی مکر گیا ہے کہ اس نے بیٹے کے سامنے قرآن پر حلف لے کر مانا ہے کہ اس نے طلاق دی ہے، بیوی کے پاس شوہر کے طلاق دینے پر کوئی گواہ نہیں ہے، مولانا صاحب کہتے ہیں کہ ایسے میں جب کہ بیوی کے پاس سچ ثابت کرنے کے لیے کوئی گواہ نہیں ہے، تو شوہر کی قسم کو سچ مانا جائے گا۔
براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
تنقیح
محترم ! اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ جب مذکورہ شخص نے اپنے 20 سالہ بیٹے کے سامنے قرآن پر ہاتھ رکھ یہ اقرار کیا تھا کہ "میں نے غصے میں طلاق دی تھی" پھر بعد میں اپنے اس اقرار سے مکر گیا، تو آیا طلاق کا اقرار کرتے وقت کتنے گواہ اس وقت موقع پر موجود تھے؟
جواب تنقیح
اس وقت میاں بیوی اور بیس سال کے بیٹے کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا۔
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت اگر واقعہ کے مطابق ہے اور اس میں کسی قسم کی خلاف واقعہ بات نہیں ہے، تو اس کا حکم یہ ہے کہ عورت کے پاس اپنے دعویٰ طلاق کو ثابت کرنے کے لیے گواہ موجود نہیں ہیں، لہذا اس صورت میں شوہر کا انکار اس کی قسم کے ساتھ معتبر ہوگا، چنانچہ اگر وہ طلاق نہ دینے کی قسم کھاتا ہے، تو قضاء یہ طلاق ثابت نہیں ہوگی۔
نیز شوہر کا اپنے بیس سالہ بیٹے کے سامنے اقرار کرنا بھی دو گواہوں کے سامنے نہیں پایا گیا، اس لیے اس اقرار کا بھی اعتبار نہیں ہے۔
تاہم اس صورتحال میں بیوی کو اگر یقین ہے کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دی تھی، تو اسے چاہیے کہ وہ شوہر سے کسی بھی طرح اپنی جان خلاصی کرائے، چاہے خلع لے لے، یا دباؤ ڈال کر طلاق لے لے اور اس دوران شوہر کو اپنے اوپر ہرگز قدرت نہ دے۔
ہاں ! اگر مجبور ہو جائے تو اس کا سارا وبال اور گناہ شوہر کے سر ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 282)
"وَاسْتَشْہِدُوْا شَہِیْدَیْنِ مِنْ رِجَالِکُمْ فَاِنْ لَمْ یَکُوْنَا رَجُلَیْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَاَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّہَدَآئِ".
بدائع الصنائع: (کتاب الدعوی، فصل فی حجۃ المدعی و المدعی علیہ)
"فالبینۃ حجۃ المدعی والیمین حجۃ المدعی علیہ لقولہ علیہ الصلوٰۃ و السلام البینۃ علی المدعی والیمین علی المدعی علیہ".
الجوھرۃ النیرة: (کتاب الشہادۃ، 326/2، ط: امدادیة، ملتان)
"وما سوی ذلک من الحقوق یقبل فیہ رجلان أو رجل وامرأتان سواء کان الحق مالاً أو غیر مال مثل النکاح والعتاق والطلاق الخ".
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الطلاق، مطلب فی قول البحر)
"والمرأۃ کا لقاضی إذا سمعتہ أو أخبرہا عدل لا یحل لہا تمکینہ والفتویٰ علی أنہ لیس لہا قتلہ ولا تقتل نفسہا بل تفدی نفسہا بمال أوتھرب (إلی قولہ) فان حلف ولا بینۃ لہا فالإثم علیہ الخ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Biwi, Talaq, Talak, ka, daawa, dawa, karay, kare, aur, shohar, shauhar, munkir, ho,
The wife claims divorce and the husband denies it, Talaq