عنوان:
کرونا وائرس یا وبا کے موقع پر اذان دینا(3880-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! کورونا وائرس کے پیش نظر ایک مقررہ وقت پر، مثلاً: رات کے دس بجے اذان دینے کی کوئی اصل قرآن و حدیث میں موجود ہے؟
مزید یہ بھی بتائیں کہ زلزلے، طوفان یا تیز بارش کے وقت اذان دی جا سکتی ہے؟
جواب: وبا کے موقع پر اذان دینا سنت اور مستحب نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی شرعی حکم ہے، اس لئے اسے سنت یا مستحب سمجھ کر کرنا درست نہیں ہے، البتہ اگر دفع مصیبت کے لئے بطورِ علاج مذکورہ موقع پر شرعی حدود کا خیال کرتے ہوئے اذان دی جائے، تو فی نفسہ اذان دینا مباح ہے، لیکن دیکھا گیا ہے کہ لوگوں کی طرف سے اس موقع پر شرعی حدود کی رعایت نہیں کی جاتی، مثلاً: بہت سے لوگ اس موقع پر اذان دینے کو دین کا حصہ سمجھتے ہیں اور اس کے لئے خاص رات کا وقت مقرر کیا جاتا ہےاور اجتماعی طور پر بیک وقت اذان دینے کی ترغیب دی جا رہی ہے اور اس کا حد درجہ اہتمام ہونے لگا ہے کہ آگے چل کر اسکے مستقل بدعت بن جانے کا اندیشہ ہے، لہذا احتیاط اسی میں ہے کہ وبا کے اس خاص موقع پر اذان کا اہتمام کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (باب الاذان مطلب فی المواضع التیج دب لھا الاذان)
وفی حاشیۃ البحر للخیرالرملی رایت فی کتب الشافعیۃ انہ قدیسن الاذان لغیرالصلوٰۃ کما فی اذان المولود والمھموم والمصروع والغضبان ومن ساء خلقہ من انسان اوبھیمۃ وعند مزدحم الجیش وعند الحریق وعند تغول الغیلان ای عنداتمردالجن لخبرصحیح فیہ اقول ولابعد فیہ عندنا اھ ای لان ماصح فیہ الخبربلامعارض فھو مذھب للمجتھدوان لم ینص علیہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Corona virus, ya, waba, kay, mauqay, mauqah, par, azan, azaan, daina, dena,
Adhan on the occasion of coronavirus or epidemic, Azan, Holy Call, Call for Prayer