عنوان: حاملہ عورت کا اپنے چھوٹے بچے کو دودھ پلانا(3906-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! سولہ ماہ کے بچے کی ماں اگر حاملہ ہو جائے تو کیا اس کے بعد بھی وہ اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے؟
اگر نہیں پلا سکتی تو کیا فوراً دودھ چھڑوانا ضروری ہے یا تدریجاً ایک ماہ میں چھڑوانے کی بھی اجازت ہے؟
نیز اس پلانے یا نہ پلانے پر شرعاً وہ گناہ گار ہو گی یا نہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ حمل کی حالت میں عورت کا اپنے چھوٹے (دو سال سے کم عمر) بچے کو دودھ پلانا جائز ہے۔
البتہ اگر کوئی ماہر تجربہ کار دیندار ڈاکٹر عورت کے حمل کی وجہ سے دودھ کے خراب ہونے اور دودھ پینے والے بچے کی صحت پر مضر اثرات پڑنے کے اندیشے کی وجہ سے اس حال میں دودھ پلانے سے منع کرے، تو اس کی رائے پر عمل کرنا درست ہے، اور اس صورت میں دودھ نہ پلانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
حاصل یہ ہے کہ حالت حمل میں بچے کو دودھ پلانا ناجائز نہیں ہے، البتہ طبی اعتبار سے بچے کو دودھ پلانے میں نقصان کا اندیشہ ہو، تو دودھ پلانے سے احتراز کرنا بہتر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الایۃ: 233)
وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ اَوْلاَدَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَن يُّتِمَّ الرَّضَاعَةَ۔۔۔۔الخ

مشکوۃ المصابیح: (کتاب النکاح، رقم الحدیث: 3189)
وعن جذامۃ بنت وہب قالت : حضرت رسول اللہ ﷺ في أناس وہو یقول : ’’ لقد ہممتُ أن أنہی عن الغیلۃ ، فنظرت في الروم وفارس فإذاہم یغیلون أولادہم ، فلا یضرّ أولادہم ذلک شیئًا ‘‘ ۔

مرقاۃ المفاتیح: (باب المباشرۃ، 317/6)
قال العلماء : وسبب ہمہ علیہ الصلاۃ والسلام بالنہي أنہ خاف معہ ضرر الولد الرضیع لأن الأطباء یقولون أن ذلک اللبن داء والعرب تکرہہ وتنقیہ ، ذکرہ السیوطي ، قال القاضي : کان العرب یحترزون عن الغیلۃ ویزعمون أنہا تضرّ الولد ، وکان ذلک من المشہورات الذائعۃ عندہم فأراد ا لنبي ﷺ أن ینہی عنہا لذلک ، فرأی أن فارس والروم یفعلون ذلک ولا یبالون بہ ثم أنہ لا یعود علی أولادہم بضرر فلم ینہ ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2160 Mar 30, 2020
Hamla, Hamila, aurat, ka, apnay, chootay, chotay, chote, bacchay, bache, ko, doodh, pilana, pilaana, A Pregnant woman breastfeeding her baby, feeding milk to her young child

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.