عنوان: شیخ احمد کے "وصیت نامے" کی شرعی حیثیت(3938-No)

سوال: مفتی صاحب ! کیا مندرجہ ذیل وصیت نامہ درست ہے؟
"مدینے میں ایک شیخ (احمد) اپنے وصیت نامے میں کہتے ہیں کہ گزشتہ جمعہ کی شب میں قرآن مجید کی تلاوت کررہا تھا کہ اچانک نیند غالب آگئی اور میں سو گیا، خواب میں آپ ﷺ کی زیارت نصیب ہوئی، آقا علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا کہ پچھلے ہفتے میں ستر ہزار لوگ وفات پا چکے ہیں، جس میں ایک شخص بھی ایمان دار نہ تھا اور پھر ارشاد فرمایا کہ بہت خراب وقت آچکا ہے، عورتیں پردہ نہیں کرتیں اور نہ ہی اپنے شوہروں کی خدمت کرتی ہیں۔ اولاد اپنے والدین کی بات نہیں مانتے اور امیر لوگ غریبوں کا خیال نہیں رکھتے، پھر فرمایا: شیخ (احمد) تم دنیا کے لوگوں کو سمجھاؤ کہ وہ اچھےکام شروع کر دیں اور پھر فرمایا کہ عنقریب قیامت کا دن برپا ہونے والا ہے اور پھر آخر میں حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص تک یہ وصیت نامہ پہنچے اور وہ اسے دوسروں تک پہنچائے تو اس شخص کی شفاعت قیامت کے دن میں کروں گا اور اس کے خاندان کے لوگوں کو اللہ تعالٰی جنت کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا کر دے گا اور جو شخص یہ وصیت نامہ پڑھے اور پھر بھی اس کو آگے لوگوں تک نہ پہنچائے تو وہ شخص اللّٰہ کی رحمت سے محروم ہو جائے گا۔
شیخ (احمد) کہتے ہیں کہ اگر میں جھوٹ بولتا ہوں تو میں مرنے کے وقت اس دنیائے فانی سے کافر اور بے ایمان جاؤں۔
تو اس لیے میرے دوستو! ہمیں چاہیے کہ ہم حضرت محمد ﷺ پر روزانہ درود شریف بھیجیں، غریبوں کا خیال رکھیں، خود بھی سیدھے راستے پر چلیں اور دوسروں کو بھی سیدھے راستے پر چلنے کی دعوت دیں۔ جو شخص بھی اس وصیت نامہ کو سو لوگوں کے درمیان تقسیم کرے گا، اللہ تعالٰی چار دن کے اندر اس شخص کو خوشحالی نصیب فرمائے گا اور جو شخص یہ وصیت نامہ پچاس لوگوں کے درمیان تقسیم کرے گا، اس شخص کی لیے دس کروڑ نیکیاں ہیں، جو جتنا زیادہ یہ وصیت نامہ تقسیم کرے گا تو اسے اتنا زیادہ فائدہ ہوگا"۔

جواب: سوال میں ذکر کرده "وصیت نامہ" کافی عرصہ سے زیر گردش ہے، اس وصیت نامہ کے سچا یا جھوٹا ہونے کی ہمیں تحقیق نہیں ہے، لیکن اس میں جن باتوں پر عمل کرنے کی ترغیب دی گئی ہیں، وہ اپنی جگہ درست اور قرآن وسنت کی تعلیمات کا حصہ ہیں، مثلاً : اپنے گناہوں پر توبہ و استغفار کرنا، رسول اکرمﷺ پر درود شریف بھیجنا، غرباء و مساکین کی خبر گیری کرنا وغیرہ ۔
البتہ چونکہ انبیاء علیہم السلام کے علاوہ کسی اور شخص کا خواب شرعاً حجت نہیں ہے، لہذا اس خواب کی بنیاد پر اس وصیت نامہ کو چھاپ کر لوگوں میں پھیلانے کو لازمی سمجھنا اور اس کے تقسیم کرنے پر بشارتیں سنانا یا یہ کہنا کہ جو اس کو آگے پھیلائے گا، اس کو زندگی میں آسودگی اور آخرت میں رسول اللہ ﷺکی شفاعت نصیب ہوگی اور جو اسے نہیں پھیلائے گا، اسے غموں اور دکھوں کا سامنا رہے گا، یہ سب لغو اور بے بنیاد باتیں ہیں، ان کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں ہے، لہذا اس پرچہ کو تقسیم کرنا شرعاً لازم نہیں ہے اور اس کے تقسیم نہ کرنے پر کسی کو نقصان ہونے کا عقیدہ رکھنا بھی صحیح نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تكملة فتح الملهم: (452/4، ط: مكتبه دار العلوم كراتشى)

المبحث الثاني: إذا رأى أحد رسول الله صلى الله عليه وسلم في المنام، ورآه يخبر أو يأمر بشيئ أو ينهى عن شيئ، هل يكون ذلك حجة شرعية؟ وأجمع العلماء على أنه ليس بحجة في الدين، نعم! إن كان ذلك القول لايصادم حكما من الأحكام الشرعية، يستحسن العمل به أدبا مع صورته صلى الله عليه وسلم أو مثالها.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1241 Apr 03, 2020
Sheikh, Shaikh, Ahmad, Ahmed, Wasiyyat Naama, Wasiyat, namah, Will of Sheikh Ahmad, Shaikh, Ahmad, Ahmed

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.