عنوان: خنزیر کے حرام اور نجس العین ہونے پر حدیث سے ثبوت (3966-No)

سوال: قرآن کریم میں تو صرف خنزیر کے گوشت کا نجس ہونا مذکور ہے، خنزیر کے نجس العین ہونے کے بارے میں کوئی حدیث یا صحابی کا اثر ہے تو عنایت فرمائیں۔

جواب: خنزیر ایک نجس اور حرام جانور ہے اور اس کی یہ نجاست اس کے گوشت، چربی بلکہ ہر جزو میں سرایت کیے ہوئے ہے۔
قرآن کریم میں اللہ تعالی نے خنزیر کے حرام ہونے کا چار مرتبہ ذکر فرمایا ہے۔
(سورة البقرة آیت نمبر: 173،سورة المائدة آیت نمبر:3، سورة الانعام آیت نمبر: 145،سورة النحل آیت نمبر: 115 )
اور ان آیات میں قطعی طور پر خنزیر کا گوشت کھانا حرام قرار دیا ہے،
فرمانِ باری تعالی ہے: 
( قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّماً عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَماً مَسْفُوحاً أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ
ترجمہ: آپ کہہ دیں: جو وحی میری طرف آئی ہے اس میں کوئی ایسی چیز میں نہیں پاتا جو کھانے والے پر حرام کی گئی ہو الا یہ کہ وہ مردار ہو یا  بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو کیونکہ وہ نا پاک ہے [الأنعام:145)
مفسرین نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے صرف گوشت کا ذکر اس لیے کیا کہ اصل مقصود گوشت ہی ہوتا ہے اور باقی اشیاء اس کے تابع ہوتی ہیں، اس لیے اس بات پر امت کا اجماع ہے کہ خنزیر نر ہو یا مادہ، زندہ ہو یا مردہ اپنے تمام اجزاء، گوشت،پوست ،ہڈی، چربی،بال، ناخن وغیرہ سمیت حرام ہے اور نجس العین(ناپاک) ہے، اس سے نفع اٹھانا اور کسی کام میں لانا حرام ہے۔
اور خنزیر کا حرام اور نجس العین ہونا احادیث سے بھی ثابت ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
عن عطاء بن ابي رباح، عن جابر بن عبد الله، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح وهو بمكة، يقول: " إن الله ورسوله حرم بيع الخمر، والميتة، والخنزير، والاصنام "، فقيل: يا رسول الله، ارايت شحوم الميتة؟ فإنه يطلى بها السفن، ويدهن بها الجلود، ويستصبح بها الناس، قال: " لا، هو حرام "، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك: " قاتل الله اليهود، إن الله حرم عليهم الشحوم، فاجملوه، ثم باعوه، فاكلوا ثمنه "(سنن ترمذی حدیث نمبر:: 1297)
ترجمہ:
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ میں نے فتح مکہ کے سال مکہ کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر  اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے“، عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! مجھے مردار کی چربی کے بارے میں بتائیے، اسے کشتیوں پہ ملا جاتا ہے، چمڑوں پہ لگایا جاتا ہے اور لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، یہ جائز نہیں، یہ حرام ہے“، پھر آپ نے اسی وقت فرمایا:”یہود پر اللہ کی مار ہو، اللہ نے ان کے لیے چربی حرام قرار دے دی، تو انہوں نے اس کو پگھلایا، پھر اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی“۔
اس حدیث میں گوشت کا نہیں، بلکہ چربی کا ذکر ہے تو یہ حدیث بھی عموم حرمت پر دلالت کرتی ہے۔
خلاصہ کلام:
خنزیر کی حرمت ہر دور میں رہی ہے، محدثین نے لکھا ہے کہ کسی بھی نبی کے زمانہ میں خنزیر حلال نہیں تھا اور خنزیر کے گوشت کی تخصیص نہیں ہے، بلکہ اس کے تمام اجزاء ہڈی، کھال، بال، پٹھے سب ہی باجماع امت حرام ہیں اور اس پر قرآن کریم کی آیات اور کئی احادیث مبارکہ دلالت کرتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 2222)
عن ابن المسيب، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده ليوشكن ان ينزل فيكم ابن مريم حكما مقسطا، فيكسر الصليب، ويقتل الخنزير، ويضع الجزية، ويفيض المال حتى لا يقبله احد".

تفسير الكبير: (200/5، ط: دار إحياء التراث العربي)
أَجْمَعَتِ الْأُمَّةُ عَلَى أَنَّ الْخِنْزِيرَ بِجَمِيعِ أَجْزَائِهِ مُحَرَّمٌ، وَإِنَّمَا ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى لَحْمَهُ لِأَنَّ مُعْظَمَ الِانْتِفَاعِ مُتَعَلِّقٌ بِهِ، وهو كَقَوْلِهِ: إِذا نُودِيَ لِلصَّلاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ [الْجُمُعَةِ:
فَخُصَّ الْبَيْعُ بِالنَّهْيِ لَمَّا كَانَ هُوَ أَعْظَمَ الْمُهِمَّاتِ عِنْدَهُمْ، أَمَّا شَعْرُ الْخِنْزِيرِ فَغَيْرُ دَاخِلٍ فِي الظَّاهِرِ وَإِنْ أَجْمَعُوا عَلَى تَحْرِيمِهِ وَتَنْجِيسِهِ، وَاخْتَلَفُوا فِي أَنَّهُ هَلْ يَجُوزُ الِانْتِفَاعُ بِهِ لِلْخَرَزِ، فَقَالَ أَبُو حَنِيفَةَ وَمُحَمَّدٌ: يَجُوزُ، وَقَالَ الشَّافِعِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ: لَا يَجُوزُ،وَقَالَ أَبُو يُوسُفَ: أكره الخزر بِهِ

مراتب الاجماع: (ص: 149، ط: دار الكتب العلمية)
وَاتَّفَقُوا أَن الْخِنْزِير ذكره وأنثاه صغيره وكبيره حرَام لَحْمه وشحمه وعصبه ومخه وغضروفه ودماغه وحشوته وَجلده حرَام كل ذَلِك

الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (140/5، ط: وزارة الأوقاف و الشئون الإسلامية)
الْخِنْزِيرُ حَرَامٌ لَحْمُهُ وَشَحْمُهُ وَجَمِيعُ أَجْزَائِهِ،لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {قُل لاَ أَجِدُ فِيمَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِّل لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ}

المحلى بالآثار: (133/1، ط: دار الفکر)
وَأَمَّا شَعْرُ الْخِنْزِيرِ وَعَظْمُهُ فَحَرَامٌ كُلُّهُ، لَا يَحِلُّ أَنْ يُتَمَلَّكَ وَلَا أَنْ يُنْتَفَعَ بِشَيْءٍ مِنْهُ؛ لِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: {أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ} [الأنعام: 145]وَالضَّمِيرُ رَاجِعٌإلَى أَقْرَبِ مَذْكُورٍ، فَالْخِنْزِيرُ كُلُّهُ رِجْسٌ، وَالرِّجْسُ وَاجِبٌ اجْتِنَابُهُ، بِقَوْلِهِ تَعَالَى: {رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ} [المائدة: 90] 

و فیه ایضا: (55/6، ط: دار الفکر)
"لا يَحِل أكْل شيء من الخنزير؛ لا لحمه، ولا شحمه، ولا جلده، ولا عصبه، ولا غضروفه، ولا حشوته، ولا مخه، ولا عظمه، ولا رأسه، ولا أطرافه، ولا لبنه، ولا شعره، الذكر والأنثى، والصغير والكبير سواء، ولا يَحِل الانتفاع بشعره لا في خرز ولا غيره"، ثم يقول "فالخنزير بعينه رجسٌ، وهو كله رجس، وبعض الرجس رجس حرام يجب اجتنابه"

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2238 Apr 08, 2020
Khinzeer, khanzeer, Suwar, kay, ke, haram, haraam, aur, najas, najs, laenah, laaenah, laeenah, honay, hone, par, dalail, dalael, Evidence that pigs are haraam and najis, pork, boar, wild boar, proof, Arguments

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.