عنوان: جہری نماز میں سرا قراءت کرنا (3992-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! امام صاحب نے مغرب کی نماز میں آہستہ آواز میں قراءت کی، سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد یاد آیا کہ بلند آواز سے تلاوت کرنی تھی، چنانچہ دوبارہ سورہ فاتحہ کی تلاوت بلند آواز سے کی، رہنمائی فرمائیں کہ ایسی صورت میں نماز دوبارہ پڑھی جائے گی یا سجدہ سہو کیا جائے گا؟

جواب: واضح رہے کہ اگر امام نے جہری نماز میں بھولے سے سرا (آہستہ) پڑھنا شروع کر دیا، اور چھوٹی تین آیتیں یا ایک بڑی آیت پڑھنے کے بعد اسے جہرا قراءت کرنا یاد آیا تو امام کو سورہ فاتحہ شروع سے جہرا (باآواز بلند پڑھنا) ضروری ہے، اور آخر میں سجدہ سہو کرنا بھی لازم ہے، سجدہ سہو نہ کرنے کی صورت میں نماز واجب الاعادہ ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (فصل في القرأۃ، 357/1)
ویجہر الإمام وجوباً بحسب الجماعۃ فإن زاد علیہ أساء ولوائتم بہٖ بعد الفاتحۃ أو بعضہا سراً أعادہا جہراًبحر۔ لکن في آخر شرح المنیۃ: ائتم بہ بعد الفاتحۃ یجہر بالسورۃ...
لعل وجہہ أن فیہ التحرز عن تکرار الفاتحۃ في رکعۃ وتاخیرالواجب عن محلہ وہو موجب لسجودالسہوفکان مکروہاً وہو أسہل من لزوم الجمع بین الجہر والإسرار في رکعۃ علیٰ أن کون ذٰلک الجمع شنیعاً غیرمطرد ۔

الفتاوی الھندیة: (128/1)
(ومنھا الجھر و الإخفاء) حتی لو جھر فیما یخافت أو خافت فیما یجھر وجب علیہ سجود السھو واختلفوا فی مقدار ما یجب بہ السھو منھما قیل یعتبر فی الفصلین بقدر ما تجوز بہ الصلاۃ وھو الأصح ولا فرق بین الفاتحۃ وغیرھا۔

البنایة شرح الہدایة: (614/2، ط: نعیمیة)
الأصح في المقدار الجہر الذي یجب بہ السہو القراء ۃ قدر ما تصح بہ الصلاۃ وہو ثلاث اٰیات أو اٰیۃ طویلۃ بالاتفاق، أو اٰیۃ قصیرۃ علی مذہب أبي حنیفۃ، واحترز بقولہ: والأصح عما ذکرہ شمس الأئمۃ السرخسي أنہ یجب سجدتا السہو وإن کان ذٰلک کلمۃ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1150 Apr 09, 2020

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.