عنوان:
امید اور خوف میں فرق(400-No)
سوال:
حضرت ! امید اور خوف کے درمیان سے کیا مراد ہے؟
جواب: امید کے اردو میں دو معنی آتے ہیں(1)توقع (2)آرزو
توقع کو عربی میں "رجاء"کہتے ہیں، جس کا ذکر حدیث شریف میں بھی ہے کہ "الایمان بین الخوف والرجاء" کہ ایمان امید اور خوف کے درمیان ہے۔
کوئی شخص اللہ اور اس کے رسول کی مقرر کردہ حدود میں رہتے ہوئے، اللہ کی بخشش، رحمت اور ثواب ملنے کے یقین کے ساتھ نیک کام کرے تو اس کو"رجاء"کہا جاتا ہے۔
اور کسی نیک عمل کو کیے بغیر ہی ثواب کی خواہش رکھے تو اس کو اردو میں "آرزو"اور عربی میں "امانی"کہاجاتاہے۔
اور خوف کسی چیز یا شخصیت کی طرف سےکسی نقصان، دُکھ، پریشانی اورتکلیف وغیرہ کے ملنے کا اندیشہ، جو یقین کی حد تک پہنچتا ہو "خوف"کہلاتا ہے، ایک مومن امید اور خوف کے درمیان ہوتا ہے اور دونوں میں برابری اورتوازن ضروری ہے۔
ایک مثال سے سمجھیں کہ رجاء اور خوف دونوں کسی پرندے کے پروں کی مانند ہیں کہ اگر وہ پرندہ اپنے دونوں پروں کے معتدل اور متوازن استعمال کے ذریعے پرواز کرے گا تو اُس کی پرواز بہترین اور خطرے سے محفوظ رہےگی اوراگر دونوں میں سے کسی ایک کو کم یا زیادہ استعمال کرے گا تو اُس کی پرواز برابرنہ رہے گی اور وہ کسی بھی خطرے سے دوچار ہونے کی حالت میں ہو جائے گا اور اگر دونوں ہی کو استعمال نہ کرے گا تو پرندہ ناقابل اصلاح نقصانات کی حدود میں یا موت کی حدود میں داخل ہونے والا ہو جائے گا۔
اِیمان والوں کو اپنے ان دونوں پروں کی حفاظت کرتے ہوئے، ان دونوں پروں کے معتدل اور متوازن استعمال کے ذریعے اپنی آخرت کی طرف پرواز کرتے رہنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 443)
وعن أَبي هريرة : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: لَوْ يَعْلَمُ المُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ العُقُوبَةِ مَا طَمِعَ بجَنَّتِهِ أَحَدٌ، وَلَوْ يَعْلَمُ الكافِرُ مَا عِند اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ مَا قَنطَ مِنْ جنَّتِهِ أَحَدٌ۔
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 444)
عن أَبي سَعيدٍ الخدرِيِّ : أَنَّ رسولَ اللَّه ﷺ قَالَ: إِذَا وُضِعَتِ الجنَازَةُ واحْتَمَلَهَا النَّاسُ - أَو: الرِّجالُ - عَلى أَعْنَاقِهم، فَإِنْ كانَتْ صالِحَةً قالَتْ: قَدِّمُوني، قَدِّمُوني، وَإنْ كانَتْ غَير صالحةٍ قالَتْ: يَا وَيْلَهَا! أَيْنَ تَذْهَبُونَ بها؟ يَسْمَعُ صَوتَها كُلُّ شيءٍ إلَّا الإِنْسَانُ، وَلَوْ سَمِعَهُ لَصَعِقَ.
و فیہ ایضا: (رقم الحدیث: 445)
وعن ابن مسعودٍ قالَ: قَالَ رسولُ اللَّه ﷺ: الجَنَّةُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ شِرَاكِ نَعْلِه، وَالنَّارُ مِثْلُ ذلِكَ .
تفسیر القرطبی: (329/1)
قوله تعالى: (فلا خوف عليهم ولا هم يحزنون) الخوف هو الذعر ولا يكون إلا في المستقبل. وخاوفني فلان فخفته أي كنت أشد خوفا منه والتخوف: التنقص ومنه قوله تعالى:" أو يأخذهم على تخوف"[النحل: 47].
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Ummeed aur Khauf mein farq, fark, khauf, ummeed, Ommeed,
Difference between Hope and Fear, Fear and Hope, Differentiate, in between, Hope vs Fear, Hope and Fear in Islam