عنوان: صلوة التسبیح کی فضیلت اور اس کا طریقہ کار اور جماعت سے صلوة التسبیح پڑھنے کا حکم (4009-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! صلوة التسبیح کی شرعاً کیا حیثیت ہے؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اسے باجماعت پڑھنا کیسا ہے؟

جواب: صلوة التسبیح کی نماز نفل نمازوں میں بہت عظیم الشان نماز ہے، جس کی بڑی فضیلت اور بڑا ثواب ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اے عباس! اے میرے محترم چچا! کیا میں آپ کی خدمت میں ایک گراں قدر عطیہ اور قیمتی تحفہ پیش کروں؟ کیا میں آپ کو ایک خاص بات بتاوں؟ کیا میں آپ کے دس کام اور آپ کی دس خدمتیں کروں ( یعنی آپ کو ایک ایسا عمل بتاوں جس سے آپ کو دس عظیم الشان منفعتیں حاصل ہوں، وہ ایسا عمل ہے کہ) جب آپ اس کو کریں گے تو اللہ تعالی آپ کے سارے گناہ معاف فرمادے گا، اگلے بھی اور پچھلے بھی، صغیرہ بھی اور کبیرہ بھی ، چھپے بھی اور علانیہ ہونے والے بھی، وہ عمل صلوة التسبیح ہے۔پھر آپ نے فرمایا : (میرے چچا ) اگر آپ سے ہوسکے تو روزانہ یہ نماز پڑھ لیا کریں، اور اگر روزانہ نہ پڑھ سکیں تو ہر جمعہ کے دن پڑھ لیا کریں، اور اگر آپ یہ بھی نہ کرسکیں تو سال میں ایک دفعہ پڑھ لیا کریں، اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو کم از کم زندگی میں ایک دفعہ پڑھ ہی لیں۔(سنن ابی داود:ج 2، ص 467، حدیث نمبر: 1297، دارالرسالة العالمیة)
اس نماز کے پڑھنےکےدوطریقےہیں:
1- ایک طریقہ یہ ہے کہ چاررکعات صلوٰۃ التسبیح کی نیت باندھ کرپہلی رکعت میں کھڑےہوکرثناء،تعوذ،تسمیہ،سورہ فاتحہ اورکوئی سورت پڑھنےکےبعد رکوع میں جانے سے پہلے پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمدُلِلّٰہِ وَلَاإلٰہَ إلَّاإللّٰہ ُوَاللّٰہ ُأکْبَرُ پھررکوع میں تین مرتبہ سُبحَان َرَبِّي َالعَظِیْم پڑھنے کےبعددس مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں، پھرقومہ میں سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ رَبَّنَالَکَ الْحَمدُ پڑھنے کےبعد دس مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں،پھر پہلےسجدے میں تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی پڑھنے کے بعد دس مرتبہ پڑھیں، پھرپہلےسجدے سےاٹھ کرجلسہ میں دس مرتبہ پڑھیں، پھردوسرےسجدہ میں سُبْحَان َرَبِّیَ الاَعْلٰی کےبعد دس مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں،پھردوسرےسجدےسےاٹھتےہوئے اَللہ ُاَکْبَرْ کہہ کربیٹھ جائیں اوردس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔اور اس ترتیب سے یہ کلمہ ہر رکعت میں پچھتر دفعہ کہیں۔ پھربغیر اَللہُ اَکْبَرْ کہےدوسری رکعت کےلیےکھڑےہوجائیں، پھراسی طرح دوسری،تیسری اورچوتھی رکعت مکمل کریں۔
دوسری اورچوتھی رکعت کےقعدہ میں پہلےدس مرتبہ تسبیح پڑھیں اورپھرالتحیات پڑھیں۔اسی ترتیب سےچاروں رکعات میں تسبیح پڑھیں،اس طرح چاررکعات میں کل تسبیحات تین سومرتبہ ہوجائیں گی۔
2- دوسراطریقہ یہ ہے کہ پہلی رکعت میں کھڑےہوکرثناء پڑھنےکےبعدپندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں،پھرتعوذ،تسمیہ،سورہ فاتحہ اورکوئی سورت پڑھ کررکوع میں جانےسےپہلےدس مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں، رکوع، قومہ، پہلےسجدے،جلسہ اوردوسرےسجدےمیں دس دس مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں،اس کےبعد اللہُ اَکبَر کہتےہوئےسیدھےکھڑےہوجائیں۔
اسی ترتیب سےدوسری،تیسری اورچوتھی رکعت میں تسبیح پڑھیں۔دوسری، تیسری اور چوتھی رکعت میں کھڑےہوتےہی پندرہ مرتبہ تسبیح پڑھیں۔(سنن الترمذی،ابواب الوتر،باب ماجاءفی صلاۃالتسبیح،1/117،قدیمی)
یہ دونوں طریقےصحیح اورقابلِ عمل ہیں،جوطریقہ آسان معلوم ہواس کواختیارکیاجائے۔اس نماز کا کوئی خاص وقت نہیں ہے، اسےمکروہ اوقات کے علاوہ جب بھی ہوسکے پڑھ سکتے ہیں۔ صلوة التسبیح نفل نماز ہے، اور نفل نماز میں چار یا چار سے زیادہ مقتدی ہونے کی صورت میں نفل نماز کی باجماعت ادائیگی مکروہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (27/2، ط: دار الفکر)
(قوله وأربع صلاة التسبيح إلخ) يفعلها في كل وقت لا كراهة فيه، أو في كل يوم أو ليلة مرة، وإلا ففي كل أسبوع أو جمعة أو شهر أو العمر، وحديثها حسن لكثرة طرقه. ووهم من زعم وضعه، وفيها ثواب لا يتناهى ومن ثم قال بعض المحققين: لا يسمع بعظيم فضلها ويتركها إلا متهاون بالدين، والطعن في ندبها بأن فيها تغييرا لنظم الصلاة إنما يأتي على ضعف حديثها فإذا ارتقى إلى درجة الحسن أثبتها وإن كان فيها ذلك، وهي أربع بتسليمة أو تسليمتين، يقول فيها ثلثمائة مرة «سبحان الله، والحمد لله ولا إله إلا الله، والله أكبر» وفي رواية زيادة «ولا حول ولا قوة إلا بالله».

الدر المختار مع رد المحتار: (49/2، ط: دار الفکر)
(ولا يصلي الوتر و) لا (التطوع بجماعة خارج رمضان) أي يكره ذلك على سبيل التداعي، بأن يقتدي أربعة بواحد كما في الدرر، ولا خلاف في صحة الاقتداء إذ لا مانع نهر.
(قوله على سبيل التداعي) هو أن يدعو بعضهم بعضا كما في المغرب، وفسره الواني بالكثرة وهو لازم معناه.
(قوله أربعة بواحد) أما اقتداء واحد بواحد أو اثنين بواحد فلا يكره، وثلاثة بواحد فيه خلاف بحر عن الكافي وهل يحصل بهذا الاقتداء فضيلة الجماعة؟ ظاهر ما قدمناه من أن الجماعة في التطوع ليست بسنة يفيد عدمه تأمل. بقي لو اقتدى به واحد أو اثنان ثم جاءت جماعة اقتدوا به. قال الرحمتي: ينبغي أن تكون الكراهة على المتأخرين. اه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 7784 Apr 10, 2020
Salat e tasbeeh / Salatul tasbeeh / Salat ul tasbeeh / salatuttasbeeh ki fazilat aur / or uska tariqa kaar aur / or jamaat se salat tut tasbeeh parhne / parhnay ka hukum ki fazilat aur / or uska tariqa kaar aur / or jamaat se salat tut tasbeeh parhne / parhnay ka hukum, The virtue of Salat al-Tasbeeh / Salat e tasbeeh / Salatul tasbeeh / Salat ul tasbeeh / salatuttasbeeh and its method and the ruling on reciting Salat al-Tasbeeh with jamat / congregation

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.