سوال:
مندرجہ ذیل حدیث کی تصدیق فرما دیں: "رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: گھروں میں سب سے حقیر گھر وہ ہے، جس میں ﷲ کی کتاب (قرآن پاک) میں سے کچھ بھی نہیں پڑھا جاتا، سو تم قرآن پاک پڑھا کرو، بیشک تمہیں اس کے ایک حرف کی تلاوت پر دس نیکیوں کا اجر دیا جاتا ہے، جبکہ میں یہ نہیں کہتا کہ "الم" ایک حرف ہے، بلکہ ”الف“ ایک حرف ہے، ”لام“ ایک حرف ہے اور ”میم“ ایک حرف ہے (یعنی صرف الم پڑھنے سے تیس نیکیوں کا ثواب مل جاتا ہے)۔ (رواه الطبراني والحاکم)
جواب: سوال میں مذکور حدیث "حسن " ہے، اس حدیث قرآن کریم کے فضائل میں بیان کیا جا سکتا ہے، ذیل میں اس حدیث کا ترجمہ ، تخریج اور اس کى اسنادى حیثیت بیان کى جاتى ہے۔
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" تمہارے گھروں میں سب سے خالی اور ویران گھر وہ ہے، جس میں اللہ کی کتاب میں سے کوئی چیز نہ ہو، (یعنی قرآن کریم نہ ہو، یا قرآن کریم ہو، لیکن اس کی تلاوت نہ کى جاتى ہو)، لہذا تم قرآن کریم پڑھا کرو، بے شک تمہیں اس پر اجر ملے گا، ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں ملیں گی، میں یہ نہیں کہتا (الم) یہ پورا مجموعہ ایک حرف ہے، بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ اس میں سے الف الگ حرف ہے، لام الگ حرف ہے اور میم الگ حرف ہے( گویا (الم) پڑھنے پر تیس نیکیاں ملیں گیں)"۔(مستدرک حاکم: حدیث نمبر: 2080)
تخریج الحدیث:
1-اس حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ (م 405 ھ) نے "المستدرک على الصحیحین" جلد 1 ص 755، رقم الحدیث (2080)، طبع: دار الکتب العلمیۃ، میں موقوفا ومرفوعا نقل فرمایاہے۔ (1)
2- اس حدیث کو امام بیہقی رحمہ اللہ (م 458 ھ) نے "شعب الإیمان" جلد 3 ص 372، رقم الحدیث (1833) طبع: مکتبۃ الرشد، میں نقل فرمایا ہے۔ (2)
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کى سند کو امام حاکم رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے، امام ذہبی رحمہ اللہ نے "تلیخص المستدرک" میں ان کى موافقت فرمائى ہے۔
نیز اس حدیث کو حافظ منذری رحمہ اللہ (م 656ھ) نے امام حاکم رحمہ اللہ کے حوالے سے اپنى کتاب "الترغیب والترھیب" جلد 2 ص 234، رقم الحدیث (2223)، طبع: دار الکتب العلمیة، میں نقل فرمایا ہے، اور اس حدیث کى ابتداء "عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه" کے انداز میں فرمائى ہے، جس سے ان کا اشارہ اس حدیث کے "حسن" ہونے کى طرف ہوتا ہے، اس بات کى صراحت انہوں نے "الترغیب" کے مقدمہ میں فرمائى ہے، لہذا یہ حدیث "حسن" ہے۔ (3)
نیز مذکورہ بالا حدیث کا مضمون دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے بھى مروى ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(1) المستدرك على الصحيحين للحاكم (کتاب فضائل القرآن/ ذكر فضائل سور وآي متفرقة،1/ 755، رقم الحديث (2080)، ط: دار الكتب العلمية)
أخبرنا أبو عبد الله محمد بن يعقوب الحافظ، ثنا حامد بن محمود بن حبيب، ثنا عبد الرحمن بن عبد الله الدشتكي، ثنا عمرو بن أبي قيس، عن عاصم بن أبي النجود، عن أبي الأحوص، عن عبد الله قال: «إن أصفر البيوت بيت ليس فيه من كتاب الله شيء، فاقرءوا القرآن، فإنكم تؤجرون عليه بكل حرف عشر حسنات، أما إني لا أقول الم، ولكني أقول ألف، ولام، وميم» . قد رفعه غيره عن الدشتكي، حدثناه أبو سعيد أحمد بن يعقوب الثقفي، ثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن عبد الله الدشتكي، ثنا أبي، ثنا عمرو بن أبي قيس، عن عاصم، عن أبي الأحوص، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه. وقال الحاكم: هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه. وقال الذهبي في "التلخيص": رفعه بعضهم.
(2) شعب الإيمان :(فصل في إدمان تلاوة القرآن،3/ 372، رقم الحديث (1833)، ط: مكتبة الرشد)
أخبرنا محمد بن عبد الله الحافظ، أخبرنا أبو عبد الله محمد بن يعقوب الحافظ، حدثنا حامد بن محمود بن حرب، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله الدشتكي، ح قال: وأخبرنا أبو سعيد أحمد بن يعقوب الثقفي، حدثنا عبد الله بن أحمد بن عبد الرحمن بن عبد الله الدشتكي، به.
(3) والحديث أورده المنذري في "الترغيب " (كتاب قراءة القرآن/ الترهيب من نسيان القرآن بعد تعلمه وما جاء فيمن ليس في جوفه منه شيء، 2/ 234، رقم الحدیث (2223)، ط: دار الكتب العلمية)، وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه...وقال: رواه الحاكم موقوفا ،وقال :رفعه بعضهم.
قال العلامة العثماني التهانوي ر حمه الله في "إعلاء السنن" 1/ 286: "تصدير المنذري إياه بلفظ "عن "علامة لحسنه ، كما صرح به في مقدمة الترغيب".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی