سوال:
قرآن مجید میں کچھ آیتیں ایسی ہیں جو اخلاق کو سنوارنے کے لیے نہایت کارآمد ہیں تو کیا ان کے معنی کو الگ سے لکھ کر رکھا جا سکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ مکمل قرآن کریم کا عربی رسم الخط میں آیات لکھے بغیر کسی اور زبان میں محض ترجمہ شائع کرنا جائز نہیں ہے،البتہ مذکورہ مقصد کیلئے ایک دو آیات کا الگ سے عربی رسم الخط کے بغیر صرف اردو ترجمہ لکھنے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الاتقان فی علوم القرآن: (النوع السادس و السبعون فی مرسوم الخط، 167/2، ط: دار الفکر)
قال اشہب سئل مالک ہل یکتب المصحف علیٰ مااحدثہ الناس من الہجاء فقال لاالاعلیٰ الکتبۃ الاولیٰ رواہ الدانی فی المقنع ثم قال ولامخالف لہ من علماء الامۃ وقال الامام احمدیحرم مخالفۃ خط مصحف عثمان ؒفی واو او یاء اوالف اوغیرذلک۔ وقال البیہقی فی شعب الایمان من یکتب مصحفاً فینبغی ان یحافظ علیٰ الہجاء الذی کتبوابہ تلک المصاحف ولایخالفہم فیہ ولایغیرمماکتبوہ شیأً فانہم کانوااکثرعلماواصدق قلباولسانا واعظم امانۃ منافلاینبغی ان نظن بانفسنااستدراکاً علیہم۔
فتح القدیر: (826/1)
وفي الکافي: إن اعتاد بالفارسیة أو أراد أن یکتب مصحفًا بہا یمنع فإن فعل آیة أو آیتین لا، فإن کتب القرآن وتفسیر کل حرف وترجمتہ جاز۔
البنایة: (مسائل متفرقة، 268/11، ط: دار الفکر)
ویجوز کتابة آیة او آیتین، والاکثر منھا لایجوز
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی