سوال:
کیا یہ حدیث درست ہے کہ "رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے: اگر تمہیں کوئی نقصان پہنچ جائے تو یہ نہ کہو: "اگر میں ایسا کر لیتا تو ایسا ہو جاتا"، البتہ یہ کہو کہ اللہ تعالی کی تقدیر یونہی تھی اور انہوں نے جو چاہا کیا، کیونکہ " اگر" کا لفظ شیطان کے کام کا دروازہ کھول دیتا ہے۔
جواب: جی ہاں! سوال میں مذکور حدیث "صحیح" ہے، یہ حدیث "صحیح مسلم" میں ذکر کی گئی ہے، حدیث کا ترجمہ حسبِ ذیل ہے:
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "طاقتور مؤمن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کمزور مؤمن سے بہتر اور زیادہ پسندیدہ ہے، البتہ ہر ایک میں خیر ہے۔ جس چیز سے تمہیں نفع معلوم ہو، اس میں حرص کرو اور اللہ سے مدد مانگو اور کمزور نہ پڑو (مایوس ہو کر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہ بیٹھو) اور اگر تمہیں کوئی (خلاف توقع بات یا نقصان وغیرہ) پیش آئے، تو یہ نہ کہو: کاش! میں اگر اس طرح کر لیتا تو ایسا ایسا (فائدہ) ہو جاتا، بلکہ یہ کہو: یہ اللہ کی تقدیر ہے اور وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، اس لیے کہ (حسرت سے کہا ہوا) کاش شیطان کے عمل کا دروازہ کو کھول دیتا ہے"۔ (صحیح مسلم: حدیث نمبر: 2664) (1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(1) صحیح مسلم: (كتاب القدر/ باب في الأمر بالقوة وترك العجز والاستعانة بالله وتفويض المقادير لله، 4/ 2052، رقم الحدیث (2664)، ط: دار إحياء التراث العربي)
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن نمير، قالا: حدثنا عبد الله بن إدريس، عن ربيعة بن عثمان، عن محمد بن يحيي بن حبان، عن الأعرج، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "المؤمن القوي خير وأحب إلى الله من المؤمن الضعيف، وفي كل خير. احرص على ما ينفعك، واستعن بالله ولا تعجز، وإن أصابك شيء فلا تقل: لو أني فعلت كان كذا وكذا، ولكن قل: قدر الله وما شاء فعل، فإن لو تفتح عمل الشيطان".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی