سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! بارہ ہزار روپوں کی میراث میں آٹھ حصہ دار ہیں، یعنی دو بھائی اور چھ بہنیں، ازراہ کرم شریعت کی روشنی میں میراث تقسیم فرمائیں؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو دس (10) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے ہر ایک بھائی کو دو (2) اور ہر ایک بہن کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اس تقسیم کی رو سے بارہ ہزار (12000) میں سے ہر ایک زندہ بھائی کو چوبیس سو روپے (2400) اور چھ بہنوں میں سے ہر ایک زندہ بہن کو بارہ سو روپے (1200) ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 176)
يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ ۚ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ ۚ وَهُوَ يَرِثُهَا إِن لَّمْ يَكُن لَّهَا وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ ۚ وَإِن كَانُوا إِخْوَةً رِّجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۗ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَن تَضِلُّوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌo
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی