سوال:
ایک آدمی نے ایک مشین ۲۵۰۰۰۰ میں خریدی اور بیعانہ ۲۰۰۰۰۰ دیدیا ابھی ۲۳۰۰۰۰ دینا باقی ہے تو اس ۲۳۰۰۰۰ پر زکوۃ لازم ہوگی یا انکو نصاب زکوۃ سے منہا کیا جائیگا؟
جواب: مذکورہ صورت میں اگر مشین کی بقیہ ساری قیمت اسی سال ادا کرنا لازم ہو، تو وہ ساری قیمت زکوۃسے منہا کی جا سکتی ہے، لیکن اگر بقیہ قیمت آئندہ سالوں میں قسطوں کی شکل میں ادا کرنی ہو، تو ایسی صورت میں صرف ایک سال کی قسطیں منہا کی جاسکتی ہیں، بقیہ سالوں کی قسطیں منہا نہیں ہوں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (6/2، ط: دار الکتب العلمیة)
وعلی ھذا یخرج مھر المراۃ فانہ یمنع وجوب الزکوہ عندنا معجلا کان او موجلا، لانھا اذا طالبتہ یواخذ بہ، وقال بعض مشائخنا ان الموجل لایمنع، لانہ غیر مطالب بہ عادۃ، فاما الموجل فیطالب بہ عادۃ، وقال بعضہم ان کان الزوج علی عزم من قضائہ یمنع، وان لم یکن علی عزم القضاء لایمنع، لانہ لایعد دینا وانما یواخذ المرء بماعندہ فی الاحکام۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی