سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! سودی بینک کے PLS اکاؤنٹ سے ملنے والا منافع جائز ہے؟ اور اگر سود ہے، تو کیا موجودہ حالات میں اس منافع کو مسلمانوں میں راشن کی شکل میں ثواب یا بغیر ثواب کی نیت سے تقسیم کیا جا سکتا ہے؟
جواب: عام سودی بینکوں میں پی ایل ایس ( PLS)کے نام سے جو کھاتہ ہے، اس میں رقم جمع رکھنا اور اس پر منافع لینا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ سودی کھاتہ ہے، جس سے اجتناب لازم ہے، البتہ غیر سودی بینک جو مستند علماء کرام کی زیرنگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق اپنے معاملات انجام دے رہے ہوں، اس میں مذکورہ اکاونٹ سے منافع حاصل کرنا جائز ہوگا۔
سودی ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا شرعا ضروری ہے، نیز ایسی رقم سے راشن لیکر کسی مستحق کو بغیر ثواب کی نیت کے دیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 278)
یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَo
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 1598)
عن جابر -رضي اﷲ عنہ- قال: لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم آکل الربوا ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔
رد المحتار: (99/5، ط: دار الفکر)
والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی