عنوان: "شہید کے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے، لیکن قرض (لوگوں کے حقوق) معاف نہیں ہوں گے" حدیث کی وضاحت(4132-No)

سوال: کل ہم نے یہ حدیث شریف پڑھی "يغفر للشهيد كل شي الا الدين" اور میں نے رائیونڈ تبلیغی مرکز میں ایک مفتی صاحب سے سنا تھا کہ قضا نمازیں شہید کو بھی معاف نہیں ہیں۔ ان دونوں چیزوں میں تضاد لگ رہا ہے، براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ کیا شہید کی قضاء نمازیں معاف ہوجائیں گی؟

جواب: صحيح مسلم کی روایت ہے:
٤٨٤٦ حدثنا زكريا بن يحيى بن صالح المصري، حدثنا المفضل يعني ابن فضالة، عن عياش، وهو ابن عباس القتباني، عن عبد الله بن يزيد ابي عبد الرحمن الحبلي، عن عبد الله بن عمرو بن العاص أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "يغفر للشهيد كل ذنب إلا الدين"
٤٨٤٧ وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الله بن زيد المقرئ، حدثنا سعيد بن أبي أيوب، حدثني عياش بن عباس القتباني، عن أبي عبد الرحمن الحبلي، عن عبد الله بن عمرو بن العاص أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "القتل في سبيل الله يكفر كل شيء إلا الدين".
مستدرک حاکم کی روایت ہے:
حدثنا محمد بن صالح بن هانئ ، ثنا الفضل بن محمد الشعراني ، ثنا يزيد بن موهب الرملي ، ثنا المفضل بن فضالة ، عن عياش بن عباس القتباني ، عن عبد الله بن يزيد ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما ، أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال : " يغفر للشهيد كل ذنب إلا الدين " .
قال الحاکم: هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه.
ترجمہ:
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شہید کے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے، لیکن قرض (لوگوں کے حقوق) معاف نہیں ہوں گے۔
امام نووی رحمہ اللّٰہ عنہ اپنی شرح صحیح مسلم میں فرماتے ہیں:
"(إلا الدین) ففيه تنبيه على جميع الآدميين، وأن الجهاد و الشهادة وغيرهما البر لا يكفر حقوق الآدميين، وإنما يكفر حقوق الله تعالى".
ترجمہ:
حدیث کے لفظ (إلا الدين) سے اس بات پر تنبیہ کی گئی ہے کہ جھاد اور شہادت اور دیگر نیک کام کرنے سے انسانوں کے حقوق معاف نہیں ہوتے، بلکہ ان سے صرف اللّٰہ تعالٰی کے حقوق معاف ہوتے ہیں۔
تكملهة فتح الملهم شرح الصحيح لمسلم میں ہے:
قوله "يكفر كل شيء إلا الدين" ظاهره انه يكفر الكبائر من حقوق الله أيضاً والمشهور أنها لا تكفر إلا بالتوبه ولعل التطبيق بينهما أن الظاهر من المجاهد المخلص الذي يعرض حياته على أخطار الموت أنه قد أقدم على ذلك بعد ما تاب من كبائره، فكانت الشهادة مطهره لجميع الذنوب كبيرها وصغيرها، والله اعلم
(٣/ ٤١٢، كتاب الإمارة، باب من قتل في سبيل الله كفرت خطاياه.
ترجمہ:
حدیث کے الفاظ "يكفر كل شيء إلا الدين" کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ شہید کے حقوق اللہ میں سے سے تمام کبیرہ گناہ بھی ہو جائیں گے، جبکہ کبیرہ گناہوں کے بارے میں مشہور یہ ہے کہ وہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے، اس کی تطبیق یہ ہو سکتی ہے کہ ایک مخلص مجاھد جس نے اپنی زندگی کو موت کے خطرات میں ڈال دیا ہو، اس نے یقیناً اپنے تمام کبیرہ گناہوں سے توبہ کرنے کے بعد ہی اپنی جان کو خطرے میں ڈالا ہے، لہذا اس کی شہادت اس کے تمام کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کو دھو ڈالے گی، واللہ اعلم۔
مذکورہ بالا تشریحات کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حدیث کے الفاظ میں عموم ہے کہ شہید کے تمام گناہ یعنی حقوق اللّٰہ معاف ہو جائیں گے، لیکن حقوق العباد معاف نہیں ہوں گے۔
نیز ہمیں تلاش کے باوجود ایسی کوئی حدیث نہیں ملی، جس میں یہ صراحت ہو کہ شہید سے نماز معاف ہو جاتی ہے، لیکن مذکورہ بالا صراحت کی بنا پر شہید کے حقوق اللّٰہ میں سے کبیرہ گناہ بھی معاف ہو جائیں گے، اس وجہ سے امید کی جاسکتی ہے کہ نماز جو اللّٰہ تعالٰی کا سب سے بڑا حق ہے، شہادت کی وجہ سے اللّٰہ تعالٰی اسے بھی معاف فرما دیں گے۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1521 Apr 25, 2020
shaheed sai huqooq allah muaaf hojain gay, lekin huqooq ul ebad muaf nahi hongay., The rights of Allah will be forgiven from the martyr, but the rights of the people will not be forgiven.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.