سوال:
مفتی صاحب ! زید کو ایک کاروبار میں نقصان ہوا جس کی وجہ سے وہ سینتیس لاکھ کا مقروض ہو گیا ہے، اب دوسرا کاروبار شروع کیا ہے اور تقریباً اس کے پاس پانچ لاکھ کا سامان تجارت بھی ہے، جس سے گزر بسر تو ہو رہا ہے، لیکن قرض کی ادائیگی ناممکن ہے، تو کیا اسے قرض کی ادائیگی کے لیے زکوة کی رقم دی جا سکتی ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کو زکوۃ کی مد میں رقم دی جاسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (باب المصرف 242/2، ط: سعید)
قولہ: والمدیون أطلقہ القدوري، وقیدہ في الکافي بأن لا یملک نصابا فاضلاً عن دینہ؛ لأنہ المراد بالغارم في الآیۃ، وہو في اللغۃ: من علیہ دین ولا یجد قضاء کما ذکرہ القُتَیبي … وفي الفتاویٰ الظہیریۃ: الدفع إلی من علیہ الدین أولی من الدفع إلی الفقیر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی