سوال:
السلام عليكم، مفتی صاحب ! عورت کے مخصوص ایام سے پہلے جو ہلکے ہلکے سے دھبے آنا شروع ہو جاتے ہیں، کیا ان میں عورت نماز روزے کر سکتی ہیں؟
مجھے ہلکی ہلکی تکلیف شروع ہو گئی ہے اور بہت دھیما سا دھبہ بھی آنا شروع ہو گیا ہے، اور اصل میں دو تین دن ہوئے ہیں؟
جواب: اگر کسی عورت کی ماہواری کی عادت متعین ہے، مثلا پانچ یا چھ دن حیض آتا ہے اور کسی مہینے عادت سے پہلے خون کے دھبے (spots) نظر آنا شروع ہوگئے تو اس کو اختیار ہے کہ ایام عادت سے پہلے والے دنوں میں چاہے تو نماز پڑھے یا نماز موقوف کردے، پھر دیکھا جائے گا کہ اگر دس دن یا اس سے کم خون آیا اور آگے نہیں بڑھا، تو اس صورت میں کہا جائے گا کہ اس کی عادت تبدیل ہوگئی ہے اور یہ مکمل ایام حیض کے شمار کیے جائیں گے، لہذا اگر ایام عادت سے پہلے والے دنوں میں نماز و روزہ ادا نہیں کیا تھا تو اب اس کی قضاء لازم نہیں ہوگی، اور اگر خون دس دن سے زیادہ بڑھ گیا تو اس صورت میں ایام عادت والاخون حیض اور اس سے پہلے اور بعد والا خون استحاضہ شمار ہوگا اور اس میں نماز معاف نہیں ہوگی، چنانچہ اگر ایام عادت سے پہلے والے دنوں میں نمازیں ادا نہیں کی گئی تھی، تو ان کی قضاء لازم ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (36/1- 40 ، ط: دار الفکر)
(ومنها) النصاب أقل الحيض ثلاثة أيام وثلاث ليال في ظاهر الرواية. هكذا في التبيين وأكثره عشرة أيام ولياليها....لو رأت الدم بعد أكثر الحيض والنفاس في أقل مدة الطهر فما رأت بعد الأكثر إن كانت مبتدأة وبعد العادة إن كانت معتادة استحاضة وكذا ما نقص عن أقل الحيض وكذا ما رأته الكبيرة جدا والصغيرة جدا. هكذا في المحيط....فإن رأت بين طهرين تامين دما لا على عادتها بالزيادة أو النقصان أو بالتقدم والتأخر أو بهما معا انتقلت العادة إلى أيام دمها حقيقيا كان الدم أو حكميا هذا إذا لم يجاوز العشرة فإن جاوزها فمعروفتها حيض وما رأت على غيرها استحاضة فلا تنتقل العادة هكذا في محيط السرخسي.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی