عنوان:
تین طلاقیں دینے کے بعد ایک ساتھ رہنا(427-No)
سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں آدمی نے اپنی بیوی کو جھگڑے کے دوران تین مرتبہ یہ الفاظ کہے: ’’میں نے تجھے طلاق دی، میں نے تجھے طلاق دی، میں نے تجھے طلاق دی۔‘‘ پھر اس بات کا شوہر نے اقرار بھی کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو چھوڑ دیا ہے، پھر ڈیڑھ دو مہینوں کے بعد دونوں یعنی میاں بیوی نے فون پر رابطہ کیا اور غیرمقلد عالم اہلحدیث سے فتویٰ لیا، انہوں نے کہا کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، اب یہ دونوں تقریباً 6 سال سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا ان کے درمیان تین طلاقیں واقع ہوئیں؟ ان دونوں کا ایک ساتھ اس طرح رہنا جائز ہے یا نہیں؟ ان کے بچوں کو بھی معلوم ہے کہ ان کے والدین حرام کام میں مبتلا ہیں، کیا ان کے بچے ان کی اس حرکت کی وجہ سے ان سے ملنا جلنا چھوڑ سکتے ہیں یا نہیں؟ اپنی خواہش کے خاطر کسی اور مسلک والوں سے فتویٰ لینا کیسا ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں تین طلاقیں واقع ہوکر حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، حلالہ شرعیہ کے بغیر دونوں کا ایک ساتھ رہنا بالکل حرام ہے، دونوں کو فوراً الگ ہوجانا چاہیے، اگر وہ الگ نہ ہوں تو احباب و اقارب کو چاہئے کہ انہیں سمجھائیں اور اگر وہ باز نہ آئیں تو ان سے میل جول اور دوستانہ تعلقات نہ رکھیں۔
واضح رہے کہ تین طلاق دینے کی صورت میں ائمہ اربعہ (امام ابوحنیفہؒ، امام شافعیؒ، امام مالکؒ، امام احمدؒ) کا اس بات پر اجماع ہے کہ دونوں ایک دوسرے پر حرام ہوجاتے ہیں اور بغیر حلالہ شرعیہ کے ایک دوسرے کے لیے حلال نہیں رہتے۔ اس اجماع کے خلاف کوئی بات بھی کہی جائے تو وہ قابل قبول نہیں اور کسی سے خلافِ اجماع اور ائمہ اربعہ فتویٰ لے کر اس پر عمل کرنا اور بھی سخت گناہ اور بڑے خطرے کی بات ہے۔
محض خواہشِ نفس کے خاطر ایسے لوگوں سے فتویٰ لے کر مطلقہ کو اپنے گھر رکھنا بدترین گناہ ہے، فوراً الگ ہونا چاہئے، ورنہ ساری عمر حرام کاری کے مرتکب رہیں گے، اولاد کو چاہئے کہ ان سے الگ ہوجائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 230)
فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنۡ ظَنَّاۤ اَنۡ یُّقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَo
صحیح البخاری: (168/3، ط: دار طوق النجاۃ)
عن عائشة رضي الله عنها: جاءت امرأة رفاعة القرظي النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: كنت عند رفاعة، فطلقني، فأبت طلاقي، فتزوجت عبد الرحمن بن الزبير إنما معه مثل هدبة الثوب، فقال: «أتريدين أن ترجعي إلى رفاعة؟ لا، حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك»، وأبو بكر جالس عنده، وخالد بن سعيد بن العاص بالباب ينتظر أن يؤذن له، فقال: يا أبا بكر ألا تسمع إلى هذه ما تجهر به عند النبي صلى الله عليه وسلم
مختصر القدوری: (159/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو اثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها
الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (255/10، ط: دار السلاسل)
٦ - ذهب الفقهاء إلى أن من طلق زوجته طلقة رجعية أو طلقتين رجعيتين جاز له إرجاعها في العدة۔۔۔أما إذا طلق زوجته ثلاثا، فإن الحكم الأصلي للطلقات الثلاث هو زوال ملك الاستمتاع وزوال حل المحلية أيضا، حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر، لقوله تعالى: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} .
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Teen Talaqain dainay kay baad aik saath rehna, Teen talak k baad biwi k sath rehna, 3 Talaq, kya 3 baar talaq dene ke baad saath reh sakte hain, Talaq e Salasah, Teen talak k baad bhee saath rehna, Teen talaq k baad bhee ikatthay rehna, aik he ghar mein rehna,
Living together after giving three divorces, Can a divorced couple live together, staying together after three divorces, three talaq, talak, Is it permissible for him to stay in same house with divorced lady, Can a man live with his divorced wife in one house in order to look after the children, Tripple Talaq, Triple Talaq, If the husband pronounce three divorce