عنوان: دعا سے تقدیر کا بدل جانا(4275-No)

سوال: اکثر جگہ لکھا ہوا دیکھا ہے "دعا تقدیر کو بدل دیتی ہے" کیا یہ بات صحیح ہے؟

جواب: دعا کے بارے میں حدیث شریف میں آتا ہے:وعن سلمان الفارسي قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يرد القضاء إلا الدعاء ولا يزيد في العمر إلا البر" (سنن ترمذی،حدیث نمبر:2139)
ترجمہ: حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دعا کے سوا کوئی چیز تقدیر کو نہیں ٹالتی ہے اور نیکی کے سوا کوئی چیز عمر میں اضافہ نہیں کرتی ہے۔
تشریح: محدثین کرام کے اس حدیث شریف کی تشریح میں دو اقوال ہیں:
۱) پہلا قول یہ ہے کہ تقدیر سے مراد ایسی ناپسندیدہ چیز کا پیش آنا ہے، جس سے انسان ڈرتا ہے، لہٰذا حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ جب بندہ کو دعا کرنے کی توفیق مل جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے ایسی چیز کو دور کرتا ہے۔
بعض محدثین کے نزدیک اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قضا وتقدیر بدلتی تو نہیں ہے ، لیکن اگر بالفرض بدلتی تو دعا سے بدل جاتی، یعنی تقدیر کی پختگی کو بتانا مقصود ہے، نیز دعاکی اہمیت کو ذہن نشین کرانا ہے۔
۲) دوسرا قول محدثین کرام نے یہ بیان کیا ہے کہ تقدیر کی دو قسمیں ہیں:مبرم اور معلق۔
تقدیر مبرم: یہ اللہ تعالیٰ کا اٹل اور آخری فیصلہ ہوتا ہے ، جس کو اللہ تعالی کے حکم سے لوح محفوظ میں لکھ دیا جاتا ہے اور جو چیز پیش آنے والی ہوتی ہے، اس میں کچھ بھی تغیر و تبدیلی ممکن نہیں ہوتی ہے۔
تقدیر معلق: جس میں بعض اسباب کی بنا پر تغیر و تبدیلی بھی ہوتی ہے اور یہ اﷲتعالیٰ کی طرف سے وعدہ ہے کہ اگر کوئی بندہ چاہے تو ہم اس کےنیک عمل  اور دعا کے ساتھ ہی اس کی تقدیر بھی بدل دیں گے۔ سورۃ الرعد میں ارشاد فرمایا :يَمْحُو اللّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِO [الرعد : 13، 39]
ترجمہ: اللہ جس (لکھے ہوئے) کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) ثبت فرما دیتا ہے اور اسی کے پاس اصل کتاب (لوح محفوظ) ہے۔
لہٰذا یہاں حدیث میں جس تقدیر کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ دعا سے بدل جاتی ہے، وہ "تقدیر معلق" ہے اور جو کہا جاتا ہے کہ تقدیر لکھی جاچکی ہے، اس میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے، اس سے مراد "تقدیر مبرم"ہے، جو اس حدیث میں مراد نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مرقاة المفاتيح: (120/4، ط: دار الکتب العلمیة)
الْقَضَاءُ: هُوَ الْأَمْرُ الْمُقَدَّرُ، وَتَأْوِيلُ الْحَدِيثِ أَنَّهُ أَرَادَ بِالْقَضَاءِ مَا يَخَافُهُ الْعَبْدُ مِنْ نُزُولِ الْمَكْرُوهِ بِهِ وَيَتَوَقَّاهُ، فَإِذَا وُفِّقَ لِلدُّعَاءِ دَفَعَهُ اللَّهُ عَنْهُ، فَتَسْمِيَتُهُ قَضَاءً مَجَازٌ عَلَى حَسَبِ مَا يَعْتَقِدُهُ الْمُتَوَقِّي عَنْهُ، يُوَضِّحُهُ قَوْلُهُ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فِي الرَّقْيِ: هُوَ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ، وَقَدْ أَمَرَ بِالتَّدَاوِي وَالدُّعَاءِ مَعَ أَنَّ الْمَقْدُورَ كَائِنٌ لِخَفَائِهِ عَلَى النَّاسِ وُجُودًا وَعَدَمًا، وَلَمَّا بَلَغَ عُمَرُ الشَّامَ وَقِيلَ لَهُ: إِنَّ بِهَا طَاعُونًا رَجَعَ، فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ أَتَفِرُّ مِنَ الْقَضَاءِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! فَقَالَ: لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ، نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَضَاءِ اللَّهِ إِلَى قَضَاءِ اللَّهِ، أَوْ أَرَادَ بِرَدِّ الْقَضَاءِ إِنْ كَانَ الْمُرَادُ حَقِيقَتَهُ تَهْوِينَهُ وَتَيْسِيرَ الْأَمْرِ، حَتَّى كَأَنَّهُ لَمْ يَنْزِلْ. يُؤَيِّدُهُ قَوْلُهُ فِي الْحَدِيثِ الْآتِي: «الدُّعَاءُ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ» ، وَقِيلَ: الدُّعَاءُ كَالتُّرْسِ، وَالْبَلَاءُ كَالسَّهْمِ، وَالْقَضَاءُ أَمْرٌ مُبْهَمٌ مُقَدَّرٌ فِي الْأَزَلِ۔۔۔۔۔۔وَالْحَاصِلُ أَنَّ الْقَضَاءَ الْمُعَلَّقَ يَتَغَيَّرُ، وَأَمَّا الْقَضَاءُ الْمُبْرَمُ فَلَا يُبَدَّلُ وَلَا يُغَيَّرُ.

و فیها ایضاً: (430/10، ط: دار الکتب العلمیة)
قَالَ الْمُظْهِرُ: اعْلَمْ أَنَّ لِلَّهِ تَعَالَى فِي خَلْقِهِ قَضَاءَيْنِ مُبْرَمًا وَمُعَلَّقًا بِفِعْلٍ، كَمَا قَالَ: إِنْ فَعَلَ الشَّيْءَ الْفُلَانِيَّ كَانَ كَذَا وَكَذَا، وَإِنْ لَمْ يَفْعَلْهُ فَلَا يَكُونُ كَذَا وَكَذَا مِنْ قَبِيلِ مَا يَتُوقُ إِلَيْهِ الْمَحْوُ وَالْإِثْبَاتُ، كَمَا قَالَ تَعَالَى فِي مُحْكَمِ كِتَابِهِ: {يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ} [الرعد: 39] وَأَمَّا الْقَضَاءُ الْمُبْرَمُ؟ فَهُوَ عِبَارَةٌ عَمَّا قَدَّرَهُ سُبْحَانَهُ فِي الْأَزَلِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُعَلِّقَهُ بِفِعْلٍ؟ فَهُوَ فِي الْوُقُوعِ نَافِذٌ غَايَةَ النَّفَاذِ بِحَيْثُ لَا يَتَغَيَّرُ بِحَالٍ، وَلَا يَتَوَقَّفُ عَلَى الْمَقْضِي عَلَيْهِ وَلَا الْمُقْتَضِي لَهُ، لِأَنَّهُ مِنْ عِلْمِهِ بِمَا كَانَ وَمَا يَكُونُ وَخِلَافُ مَعْلُومِهِ مُسْتَحِيلٌ قَطْعًا، وَهَذَا مِنْ قِبَلِ مَا لَا يَتَطَرَّقُ إِلَيْهِ الْمَحْوُ وَالْإِثْبَاتُ. قَالَ تَعَالَى: {لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهِ} [الرعد: 41] وَقَالَ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَامُ: «لَا مَرَدَّ لِقَضَائِهِ وَلَا مَرَدَّ لِحُكْمِهِ» . فَقَوْلُهُ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - " «إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَلَا يُرَدُّ» " مِنَ الْقَبِيلِ الثَّانِي وَلِذَلِكَ لَمْ يُجِبْ إِلَيْهِ۔

حاشیة السندی علی ابن ماجة: (47/1، ط: دار الجیل)
قَالَ الْغَزَالِيُّ فَإِنْ قِيلَ: فَمَا فَائِدَةُ الدُّعَاءِ مَعَ أَنَّ الْقَضَاءَ لَا مَرَدَّ لَهُ فَاعْلَمْ أَنَّ مِنْ جُمْلَةِ الْقَضَاءِ رَدُّ الْبَلَاءِ بِالدُّعَاءِ فَإِنَّ الدُّعَاءَ سَبَبُ رَدِّ الْبَلَاءِ وَوُجُودُ الرَّحْمَةِ كَمَا أَنَّ الْبِذْرَ سَبَبٌ لِخُرُوجِ النَّبَاتِ مِنَ الْأَرْضِ وَكَمَا أَنَّ التُّرْسَ يَدْفَعُ السَّهْمَ كَذَلِكَ الدُّعَاءُ يَرُدُّ الْبَلَاءَ انْتَهَى قُلْتُ: يَكْفِي فِي فَائِدَةِ الدُّعَاءِ أَنَّهُ عِبَادَةٌ وَطَاعَةٌ وَقَدْ أُمِرَ بِهِ الْعَبْدُ فَكَوْنُ الدُّعَاءِ ذَا فَائِدَةٍ لَا يَتَوَقَّفُ عَلَى مَا ذُكِرَ فَلْيُتَأَمَّلْ 

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3302 May 02, 2020
kia / kiaa dua / duaa taqdeer / taqdier ko badal deti / dety he, Does prayer change destiny?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.