عنوان: صدقہ میں اپنی پسندیدہ چیز دینے اور ضرورت سے زائد چیز صدقہ کرنے کا حکم (4300-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر موجودہ حالات میں کوئی کھانے کی چیز بازار سے خرید کر لائیں اور کرونا وائرس کے احتیاط کے پیشِ نظر وہ چیز خود نہ کھائیں اور کسی غریب کو دیدیں، تو اس میں کوئی شرعی ممانعت تو نہیں ہے؟

جواب: قرآن کریم میں اس سلسلے میں جو ہدایات دی گئی ہیں، ذیل میں ان کو مختصر تفسیر کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبْتُمْ وَ مِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ ۪ وَ لَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْہِ اِلَّاۤ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْہِ ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ (۲۶۷)
(سوره البقره: ٢٧٦)

ترجمہ:
اے ایمان والو ! جو کچھ تم نے کمایا ہے اور جو کچھ ہم نے تمہارے لئے زمین سے پیدا کیا ہے ، اس میں سے بہتر حصہ خرچ کرو اور تم خرچ کرتے ہوئے مال میں سے ایسی خراب چیز دینے کا ارادہ نہ کرو کہ تم خود اس کو قبول کرنے کو تیار نہ ہو ، سوائے اس کے کہ چشم پوشی سے کام لو ، اور جان لوکہ اﷲ ( تمہارے خرچ کرنے سے ) بے نیاز اورخوبیوں والے ہیں۔
اس آیت مبارکہ میں "طیب" کے معنی عمدہ کے ہیں ، ظاہری عمدگی یہ ہے کہ چیز اچھی ہو، خراب نہ ہو، معنوی عمدگی یہ ہے کہ حلال ہو اور مشتبہ نہ ہو۔
دوسری جگہ ارشاد باری تعالٰی ہے:
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ۬ؕ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌ (۹۲)
(سورۃ آل عمران: ۹۲)

ترجمہ:
جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز ( اﷲ کے راستہ میں ) خرچ نہ کرو ، ہرگز نیکی کو نہیں پاسکتے اور تم جو بھی خرچ کرو گے، اﷲ اس سے خوب واقف ہیں۔
مقصد یہ ہے کہ اللہ کے راستہ میں مومن کو اپنی محبوب چیز خرچ کرنی چاہئے، یہ نہ ہو کہ جس چیز کی طرف طبیعت کی رغبت نہ ہو، وہ تو اللہ کی راہ میں دے دے اور جو چیز اسے محبوب اور پسند ہو، اس کو خدا کے راستہ میں قربان کرنے کے لئے تیار نہ ہو۔۔۔۔اس پر متنبہ فرمایا گیا کہ تم نیکی کے کمال کو اس قربانی کے بغیر نہیں پاسکتے۔
اس آیت کے نازل ہونے کے بعد بہت سے صحابہ نے اپنی محبوب ترین چیزیں اللہ کے راستہ میں صدقہ کردیں، حضرت ابوطلحہ رضی اللّٰہ عنہ کے واقعہ کو تو امام بخاری اور مسلم نے بھی نقل کیاہے کہ ان کی ایک قیمتی زمین ’’ بَیرِ حاء ‘‘ تھی، جسے انھوں نے یہ کہہ کر صدقہ کردیا کہ میرا سب سے محبوب مال یہی ہے۔
(بخاری : کتاب الانبیاء ، حدیث نمبر : ۳۳۳۴ ، مسلم ، حدیث نمبر : ۳۸۰۵ )
(از آسان تفسیر: مؤلفہ مولانا مفتی خالد سیف اللہ رحمانی صاحب زید مجدھم)
سابقہ آیت میں اس بات کو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ کی راہ میں خراب چیز خرچ نہ کرو، بلکہ اچھی چیز خرچ کیا کرو، جبکہ دوسری آیت میں مزید ترقی کر کے یہ بات ارشاد فرمائی گئی کہ اچھی چیزوں میں سے بھی وہ چیز جو تمہیں محبوب ہے، اسے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے، تب ہی تم عظیم ثواب اور نیکی کے کمال کو حاصل کر پاؤ گے۔
جمہور محققین کے نزدیک اس دوسری آیت سے مراد صدقات واجبہ اور نفلی صدقات ہیں کہ اللہ کے راستے میں جو بھی صدقہ کیا جائے، خواہ وہ زکاۃ ہو یا کوئی نفلی صدقہ وخیرات ہو، ان سب میں مکمل فضیلت اور ثواب تب حاصل ہوگا، جب اپنی محبوب اور پیاری چیز اللہ کی راہ میں خرچ کی جائے گی۔
یہ نہیں کہ صدقہ کو تاوان کی طرح سر سے ٹالنے کےلئے فالتو اور بیکار چیزوں میں سے کوئی چیز دیدی جائے۔
یہاں چند باتیں سمجھنی چاہیں:
١- محبوب چیز کا صرف یہ مطلب نہیں کہ بڑی قیمتی چیز خرچ کی جائے، بلکہ وہ چیز جو کسی کے نزدیک عزیز اور محبوب ہو، خواہ وہ کم قیمت ہی کیوں نہ ہو، لہذا اس کے خرچ کرنے سے بھی آدمی کو اجر عظیم مل جائے گا۔
٢- یہاں محبوب مال سے کیا مراد ہے؟ قرآن کریم کی دوسری آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر وہ چیز جو کسی کے کام آرہی ہو اور اس چیز کی اس کو ضرورت ہو، محض فالتو اور بیکار نہ ہو، قرآن کریم میں ارشاد ہے:
وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسْکِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا ﴿۸﴾
(سورة الدهر: ٨)

ترجمہ:
اور (اللہ کے مقبول بندے) خود چاہت رکھنے کے باوجود محتاج ، یتیم اور قیدی کو کھلاتے ہیں۔
وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰۤی اَنْفُسِہِمْ وَ لَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ ؕ۟ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ (۹)
(سورة الحشر: ٩)

ترجمہ:
اور (ان لوگوں کی ایک صفت یہ ہے کہ) اگرچہ خود فاقہ سے دوچار ہوں، اپنے اوپر اُن کو ترجیح دیتے ہیں۔
٣- یہاں یہ لازم نہیں آتا کہ ضرورت سے زائد چیز خرچ کرنے پر کوئی ثواب ہی نہیں ملے گا، بلکہ یہ فرمایا گیا ہے:
وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌ (۹۲)
ترجمہ:
اور تم جو بھی خرچ کرو گے، اﷲ اس سے خوب واقف ہیں۔
اس جملے کا مفہوم یہ ہے کہ اگرچہ خیر کامل خاص محبوب چیز خرچ کرنے پر موقوف ہے، لیکن مطلب یہ ہے کہ ثواب سے کوئی صدقہ خالی نہیں ہے، خواہ محبوب چیز خرچ کریں یا غیر محبوب لیکن زائد از ضرورت اور فالتو اشیاء خرچ کریں۔
ہاں! مکروہ اور ممنوع یہ ہے کہ کوئی آدمی اللہ کے راہ میں خرچ کرنے کے لیے یہی طریقہ اختیار کیے رکھے کہ جب خرچ کرنے کا وقت آئے، تو فالتو اور خراب چیزوں کا انتخاب کرکے خرچ کرے، لیکن جو شخص صدقہ وخیرات میں اپنی محبوب چیز بھی خرچ کرتا ہے اور اپنی ضرورت سے زائد چیزیں بھی خرچ کرتا ہے، مثلاً: بچا ہوا کھانا یا پرانے کپڑے اور عیب دار برتن وغیرہ چیزوں کو بھی خیرات میں دے دیتا ہے، تو وہ ان چیزوں کا صدقہ کرنے سے کسی گناہ کا مرتکب نہیں ہوگا، بلکہ اس کو ان پر بھی ثواب ملے گا۔
اور اپنی محبوب چیزوں کے خرچ کرنے پر تو اس کو خیر عظیم حاصل ہوگی۔
آیت کے اس آخری جملے میں یہ بھی بتلایا گیا ہے کہ آدمی جو کچھ خرچ کرتا ہے، اللہ تعالٰی کو خوب اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ اس کے نزدیک محبوب ہے یا نہیں اور اخلاص کے ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کر رہا ہے یا شہرت کے لیے، لہذا محض زبانی دعوی اس کے لیے کافی نہیں کہ میں اپنی محبوب چیز کو اللہ کی راہ میں خرچ کر رہا ہوں۔
(مأخذہ: تفسیر معارف القرآن باختصار وتصرف یسیر: ٢/ ١٠٦، ١١١)
خلاصہ کلام:
مذکورہ بالا آیات کی تشریح اور تفسیر سے آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ جو کھانا آپ نے اپنی ضرورت کے لئے منگوایا اور پھر آپ نے کسی وجہ سے اسے نہیں کھایا، تو اگر وہ کھانا بظاہر مضر صحت یا انسانی جان کو نقصان پہنچانے والا نہیں ہے، تو چونکہ وہ ایک قیمتی چیز ہے، جو آپ کی ضرورت بھی ہے، لیکن احتیاط اور وہم کے پیش نظر آپ اس کو استعمال نہیں کر رہے، لہذا کسی مستحق کو یہ کھانا دیا جائے، تو یقیناً اس پر آپ کو اجر ملے گا، نیز اصل چیز اخلاص اور اللہ کی رضا ہے، جتنا اس میں اضافہ ہوگا، اتنا اجر میں بھی اضافہ ہوگا۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1608 May 07, 2020
sadqe / sadqeh me / mein / mey apni pasandeeda / pasandidah cheez / chiez dene / deney or zarorat se / sae/ sey zaaed / zaaied cheez / cheiz sadqa karne / karney ka hokom / hokum / hukom / hukum, Ruling on giving favourite thing in charity and giving in charity which are more than necessary

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.