سوال:
اے ابن آدم! تو میرے ضرورت مند بندوں پر اپنی کمائی خرچ کر، میں اپنے خزانے سے تجھ کو دیتا رہوں گا۔ (صحیح البخاری: حدیث نمبر، 5037) کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ الفاظ بخاری شریف میں موجود ایک روایت کا حصہ ہے، لیکن سوال میں روایت کے الفاظ کا حاصل مفہوم بیان کیا گیا ہے، ترجمہ اس طرح نہیں ہے، ذیل میں حدیث شریف بمع ترجمہ کے ذکر کی جاتی ہے۔
عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال الله عزوجل :
" انفق، انفق عليك، وقال: يد الله ملاى لا تغيضها نفقة سحاء الليل والنهار، وقال: ارايتم ما انفق منذ خلق السماء والارض، فإنه لم يغض ما في يده، وكان عرشه على الماء، وبيده الميزان، يخفض، ويرفع".
(بخاری شریف، حدیث نمبر : 4684)
ترجمہ:
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ بندو! (میری راہ میں) خرچ کرو تو میں بھی تم پر خرچ کروں گا اور فرمایا، اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے۔ مسلسل رات اور دن خرچ کرنے سے بھی اس میں کم نہیں ہوتا اور فرمایا: تم نے دیکھا نہیں جب سے اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے، مسلسل خرچ کئے جا رہا ہے، لیکن اس کے ہاتھ میں کوئی کمی نہیں ہوئی، اس کا عرش پانی پر تھا اور اس کے ہاتھ میں میزان عدل ہے, جسے وہ جھکاتا اور اٹھاتا رہتا ہے۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی