resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: حصول اولاد کے لیے وظیفہ، بینک سے لیزنگ پر گاڑی لینے کا شرعی حکم(4362-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ہماری شادی کو تقریباً سوا دو سال ہو گئے ہیں، لیکن اب تک میری اہلیہ کو حمل نہیں ٹھہرا، براہ کرم قرآن و سنت سے کوئی وظیفہ تجویز فرمائیں۔
مزید یہ بھی بتائیں کہ چونکہ میں ابھی بے روزگار ہوں تو میری اہلیہ میرے لیے بینک سے گاڑی نکلوانا چاہ رہی ہے، حالانکہ میرا دل اس حوالے سے مطمئن نہیں، کیونکہ میں سود خور بننا نہیں چاہتا اور اللہ سے بھی ڈرتا ہوں، آپ بتائیں کہ میں کیا کروں۔

جواب: آپ کے دونوں سوالوں کے جواب ذیل میں ذکر کیے جاتے ہیں :
1- ہر انسان میں اللہ تعالی نے فطری طور پر اولاد کی محبت رکھی ہے، اور شادی کا بنیادی مقصد بھی افزائش نسل ہے، لیکن اولاد کے حاصل نہ ہونے کی صورت میں انسان کو ناشکری اور احساس کمتری میں مبتلاء نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اللہ تعالی کی طرف متوجہ ہوکر دعائیں مانگنی چاہئیں، اور ساتھ ساتھ علاج ومعالجہ جاری رکھتے ہوئے نیک اعمال اور خصوصاََ مندرجہ ذیل وظائف کا اہتمام کرناچاہیے:
١) سورۃ الانبیاء کی آیت : ( رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْداً وَّاَنْتَ خَیْرُالْوَارِثِیْنَ ) ہر نماز کے بعد سات مرتبہ پڑھیں۔
٢) بکثرت استغفار پڑھا کریں۔ کم از کم سو مرتبہ صبح اور سو مرتبہ شام کو پڑھنے کا اہتمام کریں۔
سورہ نوح میں حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو مندرجہ ذیل آیت میں استغفار کی ترغیب اور اس کے فوائد بیان کیے :

فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا ﴿ۙ۱۰﴾یُّرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا ﴿ۙ۱۱﴾ وَّ یُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ جَنّٰتٍ وَّ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ اَنۡہٰرًا ﴿ؕ۱۲﴾
( سورہ نوح ، آیت :10-12 )
ترجمہ :
چنانچہ میں نے کہا کہ : اپنے پروردگار سے مغفرت مانگو، یقین جانو وہ بہت بخشنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا، اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا، اور تمہارے لیے باغات پیدا کرے گا، اور تمہاری خاطر نہریں مہیا کردے گا۔
٣) صلاة الحاجت پڑھنے کا اہتمام کریں۔ حدیث میں ہے کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ سے کوئی خاص حاجت یا اس کے کسی بندے سے کوئی خاص کام پیش آجائے تو اس کو چاہیے کہ خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر دو رکعت (اپنی حاجت کی نیت سے) نمازِ حاجت پڑھے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے، اور درود شریف پڑھے، اس کے بعد یہ دعا کرے:
'' لَا اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْعِصْمَةَ مِنْ کُلِّ ذَمنْبٍ، وَالْغَنِیْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَّالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَه وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَه وَلَا حَاجَةً هِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَیْتَهَا یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ''۔
( جامع الترمذی، ج2، ص 344، ط: مصطفی البابی الحلبی )

۴) اپنی وسعت کے مطابق صدقہ دینے کا اہتمام کریں، کیونکہ صدقہ بلاوں اور مصیبتوں کو ٹالتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ
"تصدقوا وداووا مرضاكم بالصدقة؛ فإن الصدقة تدفع عن الأعراض والأمراض، وهي زيادة في أعمالكم وحسناتكم".
(البيهقي في شعب الإيمان ، ج5، ص 184، ط : دارالکتب العلمیة)

ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صدقہ دو اور اپنے مریضوں کا صدقے کے ذریعے علاج کرو ؛ اس لیے کہ صدقہ پریشانیوں اور بیماریوں کو دور کرتاہے اور وہ تمہارے اعمال اور نیکیوں میں اضافے کا
سبب ہے۔
2- واضح رہے کہ اگر لیزنگ کی کمپنیاں یا بینک شریعہ کمپلائینٹ (Shariah Compliant) ہیں، تو چونکہ اس میں جید مفتیان کرام کی زیر نگرانی شریعت کے اصولوں کے مطابق کام ہورہا ہوتا ہے، لہذا ان سے کار کی لیزنگ کرانے کی گنجائش ہے، اور اگر وہ کمپنیاں یا بینک شریعہ کمپلائینٹ نہیں ہیں، تو پھر ان کے ساتھ مندرجہ ذیل قباحتوں کی وجہ سے معاملہ کرنا جائز نہیں ہے:
1۔ مالی جرمانہ لگانا، جو کہ شرعاً ناجائز ہے:
جیساکہ "فتاوی شامی" میں ہے:
(قوله: لا باخذ مال في المذهب)... ؛ إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي".
(باب التعزير:مطلب في التعزير بأخذ المال ٦١/٤ ط:سعيد)

2۔۔ دوسری قباحت لیزنگ میں، دو عقدوں کا بیک وقت جمع ہونا ہے، ایک عقدِ بیع کا ، جس کی بنا پر قسطوں کی شکل میں ادائیگی خریدار پر واجب ہوتی ہے، اور اسی کے ساتھ ہی اجارہ (کرائے) کا معاہدہ بھی ہوتا ہے، جس کی بنا پر ہر ماہ کرائے کی مد میں بینک خریدار سے کرایہ بھی وصول کرتا ہے، اور یہ دونوں عقد ایک ساتھ ہی کیے جاتے ہیں، جو کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان کی وجہ سے ناجائز ہیں:
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: نهی رسول الله صلي الله عليه وسلم عن بيعتين في بيعة. (رواه مالك و الترمذي و أبوداؤد و النسائي)
ترجمہ: رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے ایک بیع میں دو بیعوں کو جمع کرنے سے منع فرمایا ہے۔
و عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال: نهی رسول الله صلي الله عليه وسلم عن بيعتين في صفقة واحدة. رواه في شرح السنة.»
پس مذکورہ بالا شرعی قباحتوں کی وجہ سے غیر شرعی اداروں سے لیزنگ کروانا جائز نہیں ہے۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

husol e oulaad / hosool e oolaad ke / key / kae lie / lea wazifa / vazifah, bank se / sey leazing / leezing per gaari / car lene / leney ka shari / sharai hokom / hukum / hukom / hokum, Wazifa / wazeefa for having children, Shariah ruling on leasing a car from a bank

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance