سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک عورت کا انتقال ہوا، ورثاء میں 2 بچّے ایک بیٹی اور ایک بیٹا، شوھر اور مرحومہ کی سگی ماں ہیں، اب کس کو کتنا حصّہ ملےگا
جواب: مرحومہ کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو چھتیس (36) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحومہ کی والدہ کو چھ (6)، شوہر کو نو (9)، بیٹے کو چودہ (14) اور بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
والدہ کو % 16.66 فیصد
شوہر کو % 25 فیصد
بیٹے کو % 38.88 فیصد
بیٹی کو % 19.44 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ....وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ....الخ
و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ ....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی