سوال:
مفتی صاحب ! سجدہ تلاوت کے متعلق رہنمائی فرمائیں کہ کن اوقات میں کرسکتے ہیں اور کن اوقات میں ممانعت ہے؟ مزید یہ کہ وقت تلاوت سجدہ کو جان بوجھ کر مؤخر کرنا جائز ہے یا گناہ ہوگا؟
جواب: 1) سجدہ تلاوت کے ممنوع اوقات تین ہیں: طلوع آفتاب، غروب آفتاب اور عین زوال کا وقت، ان تین اوقات میں کسی قسم کی کوئی نماز یا سجدہ تلاوت، کچھ جائز نہیں ہے، لیکن اگر ان اوقات میں آیتِ سجدہ کی تلاوت کی جائے، تو سجدہ تلاوت کرنا جائز ہے، البتہ افضل یہ ہے کہ سجدہ تلاوت کو ان اوقات کے گزرنے کے بعد ادا کیاجائے۔
2) سجدہ تلاوت میں افضل اور بہتر یہی ہے کہ قرآنِ پاک کی تلاوت کرتے ہوئے جیسے ہی آیتِ سجدہ تلاوت کرے، اسی وقت سجدہ تلاوت کرلے، اور اگر یہ نہ ہو، تو تلاوت ختم کرنے کے بعد کرلے، بلا ضرورت سجدہ تلاوت کو موخر کرنا مناسب نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (129/2)
وفي التجنيس: وهل يكره تأخيرها عن وقت القراءة ذكر في بعض المواضع: أنه إذا قرأها في الصلاة فتأخيرها مكروه، وإن قرأها خارج الصلاة لايكره تأخيرها. وذكر الطحاوي: أن تأخيرها مكروه مطلقاً، وهو الأصح اه.وهي كراهة تنزيهية في غير الصلاتية؛ لأنها لو كانت تحريميةً لكان وجوبها على الفور وليس كذلك.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی