عنوان: "حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھنا عبادت ہے" حدیث کا حکم(4437-No)

سوال: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس رب کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، میں نے حضرت محمد ﷺ سے خود سنا ہے کہ علی کو دیکھنا بھی عبادت ہے۔ (تاریخ ابن عساکر: صفحہ نمبر،355) کیا یہ حدیث ہے؟

جواب: یہ حدیث علامہ ابن عساکر نے تاریخ دمشق (ج:42،ص:350،ط: دارالفکر بیروت ) میں ذکر کی ہے، اور اس کے علاوہ درج ذیل کتب میں بھی ذکر کی گئی ہے۔
المعجم الكبير للطبراني(ج:10،ص: 76، ط:مكتبة ابن تيمية )
المجالسة و جواہر العلم للدینوری(ج:8،ص:214،ط:جمعیة الشریعة الإسلامية )

شرح مذاهب أهل السنة لابن شاھین(ص:145، ط:مؤسسة قرطبة )
المستدرک علی الصحیحین للحاکم (ج: 3، ص: 152،ط:دارالکتب العلیمہ)
حلية الأولياء لأبی نعيم الأصبهاني(ج:2،ط:182،ط:دار الكتاب العربي )
فضائل الخلفاء الراشدین لأبی نعيم الأصبهاني(ص:56،ط:دار البخاری  )
معرفة الصحابةلأبی نعيم الأصبهاني(ج:4 ،ص: 211،ط:دار الوطن )
الفردوس بمأثور الخطاب للديلميّ(ج:4 ،ص:294،ط:دار الكتب العلمية )

الریاض النضرة لمحب الدین الطبری(ج:3ص:197،ط: دارالکتب العلمیہ بیروت )
10۔ کنزالعمال لعلی المتقی (ج:11،ص:601،ط: موسسة الرسالة )
مذکورہ بالا روایت پر محدثین کا کلام:
امام حاکم اس نے روایت کو نقل کرنے کے بعد فرمایا:
" هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ " وَشَوَاهِدُهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ صَحِيحَةٌ"
یہ حدیث سند کے اعتبار سے صحیح ہے اور اس حدیث کے شواھد جو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہیں، وہ بھی صحیح ہیں۔
(حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث میں بھی یہی مضمون بیان ہوا ہے۔)
علامہ ذھبی نے حافظ حاکم کا تعقب کرتے ہوئے اس حدیث کو موضوع(من گھڑت ) قرار دیا۔
النظر إلى علي عبادة".
قال: صحيح.
قلت: موضوع.(مختصرتلخیص الذھبی، ج:3، ص:1505، ط: دارالعاصمہ)
ابونعیم اصبھانی نے اس روایت کو ذکرکرنے کے بعد فرمایا:
غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ وَلَمْ نَكْتُبْهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُبَادَةَ۔
یہ حدیث ھشام بن عروہ کے غرائب میں سے ہے اور ہم نے اس کو حدیث عبادہ سے لکھا ہے۔
علامہ ذھبی میزان الاعتدال میں کئی مقامات پر اس حدیث کو باطل قرار دیا۔
عمران بن خالد بن طليق بن عمران بن حصين الخزاعي.]
عن آبائه حديث: النظر إلى على عبادة.
رواه عنه يعقوب الفسوي.
وهذا باطل في نقدي (ميزان الاعتدال ج:3، ص: 236، ج: 4،ص: 283، ط: دارالمعرفة)
علامہ ابن جوزی نے اس حدیث کو کئی صحابہ سے نقل کیا اور تفصیلا کلام کرنے کے بعد فرمایا:
 هَذَا حَدِيث لَا يَصح من جَمِيع طرقه.
اس حدیث کے تمام طرق غیر صحیح ہیں۔
علامہ ھیثمی نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔
[بَابُ النَّظَرِ إِلَيْهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ]
14694 - عَنْ عَبْدِ اللَّهِ - يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ - أَنَّ النَّبِيَّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: " النَّظَرُ إِلَى عَلِيٍّ عِبَادَةٌ ".
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَفِيهِ أَحْمَدُ بْنُ بَدَيْلٍ الْيَامِيُّ، وَثَّقَهُ ابْنُ حِبَّانَ، وَقَالَ: مُسْتَقِيمُ الْحَدِيثِ، وَابْنُ أَبِي حَاتِمٍ وَفِيهِ ضَعْفٌ، وَبَقِيَّةُ رِجَالِهِ رِجَالُ الصَّحِيحِ
.
- «وَعَنْ طُلَيْقِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ: رَأَيْتُ عِمْرَانَ بْنَ الْحُصَيْنِ يَحِدُّ النَّظَرَ إِلَى عَلِيٍّ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَقُولُ: " النَّظَرُ إِلَى عَلِيٍّ عِبَادَةٌ» ".
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَفِيهِ عِمْرَانُ بْنُ خَالِدٍ الْخُزَاعِيُّ، وَهُوَ ضَعِيفٌ.
مجمع الزوائد ومنبع الفوائدللهيثمي، ج:9، ص: 119، ط: مكتبة القدسي)
علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے "تعقبات السيوطي على موضوعات ابن جوزي" میں اس حدیث کو موضوع (من گھڑت ) قرار دینے پر تعقب کرتےہوئے لکھا ہے۔
النظر إلى علي عبادة " أورده من حديث أبي بكر وعثمان وابن مسعود وابن عباس ومعاذ وجابر وأنس وأبي هريرة وثوبان وعمران وعائشة ووهاها كلها قلت المتروك والمنكر إذا تعددت طرقه ارتقى إلى درجة الضعف القريب بل ربما ارتقى إلى الحسن وهذا ورد من رواية أحد عشر صحابيا بعدة طرق وتلك طرق عدة التواتر في رأي جماعة و قد أخرج الحاكم في المستدرك من حديث عمران بن حصين ثم أخرج حديث ابن مسعود شاهدا له
(تعقبات السيوطي على موضوعات ابن جوزي،ص: 341، ط:دارمکة المكرمة)
متروک اور منکر حدیث کے طرق جب متعدد ہوں تو وہ ضعیف قریب کے درجے تک پہنچ جاتی ہے، بلکہ بعض دفعہ حسن کے درجے تک پہنچ جاتی ہے اور یہ روایت گیارہ صحابہ کرام سے متعدد طرق سے مروی ہے اور یہ متعدد طرق محدثین کی ایک جماعت کی رائے کے مطابق متواتر کی قبیل سے ہے اور حافظ حاکم نے بھی مستدرک میں عمران بن حصین کی سند سے تخریج کی ہے اور بطور شاھد ابن مسعود کی روایت نقل کی ہے۔
علامہ سیوطی نے تاریخ الخلفاء میں اس روایت کو حسن قرار دیا ہے
وأخرج الطبراني والحاكم عن ابن مسعود -رضي الله عنهما- أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: "النظر إلى علي عبادة" . إسناده حسن، وأخرجه الطبراني، والحاكم أيضًا من حديث عمران بن حصين.
(تاريخ الخلفاء للسيوطي، ص:134،ط: مكتبة نزار)
علامہ ابن عراق کنانی نے اس حدیث پر علامہ ابن جوزی کا کلام نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ حافظ علائی شافعی فرماتے ہیں کہ بعض شہسواران حدیث سے نقل کیا گیا ہے کہ اس حدیث پر بطلان کا حکم لگانا بعید ہے، لیکن یہ حدیث غریب ہے، جیسا کہ خطیب نے کہا ہے۔
 والْحَدِيث مُنكر إِذا تعدّدت طرقه ارْتقى إِلَى دَرَجَة الضَّعِيف الْقَرِيب بل رُبمَا يرتقي إِلَى الْحسن، وَهَذَا الحَدِيث ورد من رِوَايَة أحد عشر صحابيا بعدة طرق وَتلك عدَّة التَّوَاتُر فِي رأى قوم (قلت) : وَقَالَ الْحَافِظ العلائي الشَّافِعِي ۔بعد أَن حكى عَن بَعضهم أبطال الحَدِيث: الحكم عَلَيْهِ بِالْبُطْلَانِ فِيهِ بعد، وَلكنه كَمَا قَالَ الْخَطِيب غَرِيب وَالله أعلم
(تنزيه الشريعة المرفوعة عن الأخبار الشنيعة الموضوعة للابن عراق الکنانی ،ج:1،ص:383،ط:دار الكتب العلمية)
علامہ شوکانی نے تفصیلا کلام کرنے کے بعد اس حدیث کو حسن لغیرہ کہا ہے۔
فظهر بهذا أن الحديث منقسم الحسن لغيره لا صحيحًا، كما قال الحاكم، ولا موضوعًا، كما قال ابن الجوزي.
(الفوائد المجموعة للشوكاني،ص: 361،ط دار الكتب العلمية )
اس ساری تفصیل سے یہ واضح ہوا کہ یہ حدیث نہ تو صحیح ہے، جیسا کہ حاکم نے کہا اور نہ ہی موضوع ہے،جیسا کہ ابن جوزی نے کہا، بلکہ حسن لغیرہ ہے۔
خلاصہ کلام:
اگرچہ مذکورہ بالا روایت کو بعض حضرات نے صحیح قرار دیا ہے، لیکن بعض محدثین نے موضوع کہا ہے اور بعض نے ضعیف کہا ہے، لہذا اس روایت کو ضعف کی طرف اشارہ کیے بغیر بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
واضح رہے کہ متعدد صحیح احادیث میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بے شمار مناقب و فضائل بیان ہوئے ہیں، جن کو یہ ضعیف روایت کم نہیں کرسکتی، لہذا بہتر یہی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی منقبت میں ان صحیح روایات کو بیان کیا جائے۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 9338 Jun 02, 2020
hazrat Ali razi allah ho anho ko dekhna ebadat hai hadees shareef ki tahqeeq, Confirmation of a hadith / Researching a hadith regarding "Seeing Hazrat Ali (RA) is virtue / worship

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.